اسلام آباد، اسلامی یونیورسٹی میں جنسی زیادتی کا شکار ڈلیوری بوائے گے سرونٹ نکلا

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد، اسلامی یونیورسٹی میں جنسی زیادتی کا شکار ڈلیوری بوائے گے سرونٹ نکلا
اسلام آباد، اسلامی یونیورسٹی میں جنسی زیادتی کا شکار ڈلیوری بوائے گے سرونٹ نکلا

اسلام آباد: اسلامی یونیورسٹی میں جنسی زیادتی کا شکار طالبِ علم کے کیس میں نیا موڑ سامنے آگیا، ڈلیوری بوائے قرار دیا جانے والا متاثرہ شخص گے سرونٹ نکلا جو آن لائن سروس پیش کرتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلامی یونیورسٹی میں گزشتہ دنوں طالبِ علم کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی۔ میڈیا کو بتایا گیا کہ طالبِ علم فوڈ ڈلیوری کا کام کرتا ہے جو یونیورسٹی میں کھانا لے کر آیا، تاہم تحقیق کرنے سے پتہ چلا کہ واقعے کے اصل حقائق چھپا لیے گئے تھے۔

 واقعے پر تحقیقات سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ پاکستان میں وی پی این کے ذریعے ٹینڈر کے نام سے ایپلیکیشن چلائی جاتی ہے۔ پلے اسٹور سے گرینڈر کے نام سے ایک اور ایپلیکیشن بھی ڈاؤن لوڈ کی جاتی ہے جو زیادہ تر گے یعنی ہم جنس پرست مرد استعمال کرتے ہیں۔

گرینڈر میں یہ معلومات موجود ہوتی ہیں کہ ایک گے سرونٹ کو کتنے گھنٹوں کیلئے بک کیا گیا ہے اور وہ کتنے افراد کو خدمات پیش کرے گا۔ متاثرہ طالبِ علم کو تحقیق کے مطابق 2 افراد نے بک کیا لیکن جب وہ مطلوبہ جگہ پہنچا تو وہاں 10 افراد موجود تھے۔

مذکورہ 10 ملزمان نے گے سرونٹ کو زبردستی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور رقم بھی نہیں دی۔متاثرہ شخص نے اپنی خدمات صرف 2 افراد کو مہیا کرنی تھی۔ ذرائع کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ نے واقعے کو میڈیا سے چھپانے کیلئے توڑ مروڑ کر غلط انداز میں پیش کیا۔

باوثوق ذرائع کے مطابق متاثرہ طالبِ علم اپنی مرضی سے اور شرائط طے کرکے مطلوبہ جگہ پر پہنچا تھا تاہم وہاں 2 کی جگہ 10 افراد ملے جس کی وجہ سے جنسی زیادتی کی رپورٹ کی گئی۔ یونیورٹی انتظامیہ نے گے سرونٹ کا معاملہ چھپانے کیلئے حقائق میں تبدیلیاں کیں۔ 

خیال رہے کہ اِس سے قبل بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں گزشتہ ماہ قائد اعظم یونیورسٹی کے ایک طاپب علم کے ساتھ یونیورسٹی کے طلباء اور ملازمین کے ایک گروپ نے مبینہ طور پر زبردستی بدفعلی کرڈالی۔

قائداعظم یونیورسٹی کی انتظامیہ 2 روز تک واقعے کو چھپانے کی کوشش کرتی رہی۔  قائد اعظم یونیورسٹی کے طالب علم کو مطمئن کرنے کے لئے 18 جون کو خفیہ طور پر اسٹوڈنٹس ڈسپلن کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا اور اسلامی یونیوسٹی کے 2 طلبہ محمد ابراھیم خان اور محمود اشرف کو یونیورسٹی سے خارج کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں: اسلامی یونیورسٹی میں مبینہ بدفعلی، انتظامیہ معاملہ دبانے کے لیے متحرک

Related Posts