اسلام آبا د:وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہندوستان ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہا ہے، ایف اے ٹی ایف تکنیکی فورم ہے ،سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے، ہم اپنے مفاد کے پیش نظر، منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کو روکنے کیلئے آگے بڑھتے رہیں گے،آئندہ بھی جو فیصلے کریں گے ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے کریں گے۔
پیر کو ایف اے ٹی ایف،افغانستان کی صورتحال اور جنوبی پنجاب سیکریٹیریٹ کے حوالے سے اپنے بیان میں وزیر خارجہ نے کہاکہ میں نے ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اپنا موقف پوری قوم کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مختلف ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ دد طرفہ گفتگو میں اس حوالے سے تبادلہ خیال کر چکا ہوں اور انہیں اپنی تشویش سے آگاہ کر چکا ہوں۔
ہندوستان، ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایف اے ٹی ایف ایک تکنیکی فورم ہے اسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ایف اے ٹی ایف کا مقصد، منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کو روکنا ہے تو ہمارا بھی یہی ھدف ہے، ہم اپنے مفاد کے پیش نظر، منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کیلئے آگے بڑھتے رہیں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہاں فاٹف اور ہماری سوچ یکجا ہے وہ اپنے طور پر کام کر رہے ہیں اور ہم اپنے مقاصد کے تحت اس پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ گذشتہ دو سالوں میں، ہمیں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جو پروگرام دیا گیا اس پر عملدرآمد بہت مشکل تھا لیکن ہم نے کیا، ہم نے چودہ قوانین میں ترامیم کیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے نئی قانون سازی کی، ہم نے انتظامی نوعیت کے اقدامات اٹھائے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم نے ذمہ داران کی نہ صرف نشان دہی کی بلکہ ان کے خلاف کارروائی بھی کی، پاکستان کی عدلیہ اور انتظامیہ اپنا اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہماری مقننہ نے اپنا ذمہ ادانہ کردار ادا کیا ہے، جہاں تک سفارتی کاوشوں کا تعلق ہے، اس مسئلے پر چین، سعودی عرب، ملائشیا، انڈونیشیا اور خلیجی ممالک نے کھل کر ہمارا ساتھ دیا۔انہوں نے کہاکہ میں ایک بات واضح کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ ہم نے فیٹف کے معاملات کو سلجھانے کیلئے جو کچھ کیا وہ ملکی مفاد میں کیا، اڈے دینے سے انکار ہم نے ملکی مفاد میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم آئندہ بھی جو فیصلے کریں گے وہ ملکی مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ صدر بائیڈن نے کہا کہ ہم نے افغانستان میں ایک ٹریلین ڈالر خرچ کیے، آرمی کو تربیت دی ادارے کھڑے کیے۔ انہوں نے کہاکہ امریکی رائے عامہ، امریکی افواج کے مزید افغانستان میں رکنے کے حق میں نہیں ،انخلاء کا فیصلہ کر چکنے کے بعد بھی امریکی حکومت نے انہیں مالی معاونت جاری رکھنے کا یقین دلایا۔
انہوں نے کہاکہ جہاں تک امن کا تعلق ہے، تو اس کا فیصلہ افغانوں نے خود مل بیٹھ کر کرنا ہے، یہ فیصلہ افغانوں نے کرنا ہے کہ وہاں قانون کیسا ہونا چاہیے، کس کو کیا اختیارات حاصل ہونگے، کس کے کیا حقوق ہوں گے۔
مزید پڑھیں:ایف اے ٹی ایف کوجانبدارنہیں ہونا چاہیے