ماسکو: ہزاروں سالوں سے برف میں دبا خردبینی جرثومہ نہ صرف پھر سے زندہ ہو گیا ہے بلکہ اپنی نسل بھی بڑھانےلگا ہے۔
روسی سائنس دانوں نے مستقل برف (پرمافروسٹ) میں دبے اس کثیرخلوی لیکن خردبینی جان دار کو برف سے الگ کیا تو وہ زندہ ہوگیا اور نسل بڑھانے لگا۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہم برف میں خلوی تباہ کاری سے بچنے کی نئی راہ تلاش کرسکتے ہیں اور اس سے ہم انسان بھی استفادہ کرسکتے ہیں۔
روس میں فزیوکیمیکل اینڈ بائیلوجی پرابلمز کے سائنس دانوں نے یہ تحقیق پیش کی ہے۔ اس ادارے سے وابستہ حیاتیات داں اسٹاس مالاوِن کہتے ہیں کہ ہماری تحقیق مشکل سے ملنے والا ثبوت پیش کرتی ہے کہ کس طرح کثیرخلوی جاندار سیکڑوں ہزاروں سال برف میں موت جیسی خوابیدگی کے باوجود زندہ رہتے ہیں اور ان میں نظام انہضام (میٹابولزم) کا پورا نظام بھی شروع ہوجاتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اس جاندار کا نام روٹیفائر ہے اور یہ جس جگہ سے ملا ہے وہاں ریڈیو کاربن ڈیٹنگ سے معلوم ہوا ہے کہ یہ جانور کم سے کم 24 ہزار سال قدیم ہے۔ زندہ ہونے کے بعد اس جانور نے غیرجنسی کلوننگ سے اپنی نسل بھی بڑھانی شروع کردی جسے ’پارتھینوجنیسس‘ کہا جاتا ہے۔
’روٹیفائر‘جو پوری دنیا کے تالاب اور جوہڑوں میں عام پائے جاتے ہیں۔ اگرچہ ان کی یہ خاصیت سامنے آچکی تھی لیکن ہزاروں برس تک ان کے زندہ رہنے کے ثبوت پہلی مرتبہ ملے ہیں۔ زیرِ تجربہ جان دار آرکٹک پرمافراسٹ سے ملا ہے جہاں پہلے ہی قدیم خرد نامیے مل چکے ہیں، جن میں وائرس، پودے اور زردانے بھی شامل ہیں۔