کورونا کی عالمی وباء کے دوران پاکستان نے کینو کی ایکسپورٹ کا نیا ریکارڈ قائم کردیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا کی عالمی وباء کے دوران پاکستان نے کینو کی ایکسپورٹ کا نیا ریکارڈ قائم کردیا
کورونا کی عالمی وباء کے دوران پاکستان نے کینو کی ایکسپورٹ کا نیا ریکارڈ قائم کردیا

کراچی:پاکستان نے کینو کی ایکسپورٹ کا نیا ریکارڈ قائم کردیا ہے، پاکستان سے کینو کی ایکسپورٹ کے سیزن 2020-21کے دوران 4لاکھ60ہزار ٹن کینو ایکسپورٹ کیا گیا جو ملکی تاریخ میں کینو کی سب سے زیادہ ایکسپورٹ ہے۔

کورونا کی عالمی وباء کے دوران پاکستانی کینو کی مانگ میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ پاکستانی کینو نے دنیا میں کرونا کی وباء کے خلاف انسانی قوت مدافعت کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

اپریل 2021میں ختم ہونیو الے ایکسپورٹ سیزن کے دوران پاکستان سے دنیا کے چالیس ملکوں کو 4لاکھ 60ہزار ٹن کینو ایکسپورٹ کیا گیا جو اس سے گزشتہ سال کی 3لاکھ 53ہزار ٹن ایکسپورٹ کے مقابلے میں 30فیصد زائد ہے۔

کینو کی ایکسپورٹ سے پاکستان کو 25 کروڑ 30 لاکھ (253 ملین) ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا۔ پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق وفاقی وزارت تجارت بالخصوص وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کی بھرپور معاونت اور بروقت فیصلوں کے نتیجے میں پاکستان سے کینو کی ریکارڈ ایکسپورٹ کی گئی۔

پاکستان سے 2020-21کے سیزن میں کینو کی ایکسپورٹ کا ہدف تین لاکھ 50ہزار ٹن مقرر کیا گیا تھا جس سے 21کروڑ ڈالر کی آمدن متوقع تھی۔ وفاقی حکومت کی سرپرستی اور معاونت کی وجہ سے پاکستان نے ہدف سے زائد کینو ایکسپورٹ کیا۔

وحید احمد نے کہا کہ پاکستان سے ریکارڈ کینو کی ایکسپورٹ کے باوجود کینو کے ایکسپورٹرز کو ریکارڈ خسارے کا سامنا کرنا پڑا کینو کے سودے روپے کی ڈالر کی مقابلے میں قیمت 168 روپے کے حساب سے طے ہوئے تاہم ادائیگیوں کے وقت روپے کی قدر مستحکم ہوکر 153 روپے پر آگئی۔

ایکسپورٹرز کے پاس یہ اختیار تھا کہ وہ نقصان کرنے کے بجائے ایکسپورٹ محدود کردیں لیکن ملک کی معاشی حالت دیکھتے ہوئے ایکسپورٹرز نے اپنے مفاد پر قومی مفاد کو ترجیح دی تاکہ زرمبادلہ حاصل کیا جاسکے۔

وحید احمد نے کہا کہ کینو کی برآمدی مارکیٹس لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند پڑی تھیں جس کی وجہ سے بھی کینو کو اچھی قیمت نہ مل سکی جبکہ فریٹ میں غیرمعمولی اضافہ نے بھی ایکسپورٹرز کا خسارہ بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔

لاک ڈاؤن اور ترسیل کی رکاوٹوں کی وجہ سے پاکستانی کینو کی کنسائنمنٹ بروقت درامدی منڈیوں تک نہ پہنچ سکیں جس سے معیار کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا جبکہ بیشتر منڈیوں میں لاجسٹک مسائل کی وجہ سے متعدد کنسائنمنٹس ایک ساتھ پہنچ گئیں اور ایکسپورٹرز کا مال ان منڈیوں میں ڈمپ ہوکر رہ گیا نتیجے میں لاگت بھی نہ نکل سکی اور ایکسپورٹرز کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

وحید احمد نے حکومت پر زور دیا کہ کینو کے ایکسپورٹرز کی معاونت کی جائے جنہوں نے کاشتکاروں کو معیار کی مطابق اچھی قیمت ادا کرنے کے باوجود نقصان اٹھایا ایکسپورٹرز کو درپیش سرمائے کی قلت دور نہ ہوئی تو آنے والے عرصہ میں پاکستان سے پھل سبزیوں کی ایکسپورٹ متاثر ہونے کا خدشہ ہے جس سے کاشتکار بھی متاثر ہوں گے۔

مزید پڑھیں:اسٹیٹ بینک نے کورونا وباء سے ڈوبتی معیشت کو سہارا دیا ہے،میاں زاہد حسین

Related Posts