اسلام آباد: وزیر اعظم کی ہدایت پر، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت، وزارتِ خارجہ میں کرونا وبائی صورتحال،معاشی سفارت کاری اور علاقائی سلامتی کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر برائے فوڈ سیکورٹی سید فخر امام، وفاقی وزیر برائے خزانہ حماد اظہر،،وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب،مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد،معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی سید ذوالفقار عباس بخاری، معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف ودیگر نے شرکت کی۔
دوران اجلاس کرونا وبائی چیلنج کے معاشی مضمرات، قومی سلامتی،علاقائی استحکام اور خطے کی صورتحال کے حوالے سے بھی تفصیلی مشاورت کی گئی،مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرونا وبا نے دنیا کی مضبوط اور طاقتور معیشتوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کیلئے ان معاشی مضمرات سے نمٹنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے،ہم نے اسی تناظر میں اپنی جغرافیائی سیاسی ترجیحات کو جغرافیائی معاشی ترجیحات سے بدل دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے، معاشی سفارت کاری، علاقائی روابط کے فروغ کی پالیسیوں پر گامزن ہیں،وزیر خارجہ نے شرکاء اجلاس کو اپنے حالیہ دورہ ء جرمنی کے دوران موثر جرمن کمپنیوں کے سربراہان اور کاروباری شخصیات سے ہونیوالی سود مند ملاقاتوں سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم، افغانستان میں دیرپا قیام عمل کیلئے، افغان قیادت میں، افغانوں کو قابلِ قبول وسیع اور جامع سیاسی مذاکرات کا حامی ہے،پاکستان، افغان امن عمل سمیت خطے میں امن و استحکام کیلئے اپنی مخلصانہ کاوشیں جاری رکھے گا۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ خطے میں دیرپا اور مستقل قیام امن کیلئے عالمی برادری کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا،انسانی حقوق کے علمبردار ممالک کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو رکوانے اور نہتے کشمیریوں کو بھارتی استبداد سے نجات دلانے کیلئے کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔