اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے اسامہ ستی قتل کیس کے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات خارج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آج انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے اسامہ ستی قتل کیس میں ملزمان کی مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات حذف کرنے کی درخواستیں منظور کر لیں۔
عدالت نے گرفتار اے ٹی ایس اہلکار ملزم مدثر کی ضمانت کی درخواست خارج کردی۔ مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات ہٹاتے ہوئے کیس ڈسٹرکٹ کورٹ بھجوا دیا گیا۔
اسامہ ستی قتل کیس کا قبل ازیں محفوظ کیا گیا فیصلہ انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے پڑھ کر سنایا۔ مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات خارج کردی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ اِس سے قبل اسلام آباد میں پولیس فائرنگ سے قتل ہونے والے طالبعلم اسامہ ستی کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ سامنے آگئی، رپورٹ میں دل دہلا دینے والے حقائق سامنے آئے۔
رواں برس جنوری میں سامنے آنے والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ مقتول کا کسی ڈکیتی سے کوئی تعلق نہیں، گاڑی روکنے کے باوجود اہلکاروں نے اسامہ ستی کو 22 گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ملزمان کو انسانیت سے عاری قرار دے دیا گیا۔
مزید پڑھیں: اسامہ ستی کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ میں دل دہلا دینے والے حقائق سامنے آگئے