سپریم کورٹ کی کمشنر کراچی کو فارغ کرنے کی ہدایت، ناسلہ ٹاور گرانے کا حکم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سپریم کورٹ کا پویلین اینڈ کلب اور الٰہ دین پارک شاپنگ سینٹر کو 2 روز میں گرانے کا حکم
سپریم کورٹ نے اورنگی، گجر نالہ انسدادِ تجاوزات آپریشن روکنے کی درخواست مسترد کردی

کراچی: سپریم کورٹ نے کراچی انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر کراچی کو فارغ کرنے کی ہدایت کردی۔عدالت نے کہا کہ شارعِ فیصل نالے پر قائم ناسلہ ٹاور کو فوری منہدم کیا جائے۔ 

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے 3 رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران کراچی انتظامیہ اور شہر کے اداروں پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے کمشنر کراچی کو فارغ کرنے کی ہدایت کردی۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کل سپریم کورٹ کی عمارت پر دعویٰ کردیں گے،سپریم کورٹ کا لے آوَٹ پلان لے آئیں گے تو ہم کیا کریں گے؟

ریمارکس دیتے ہوئے عدالتِ عظمیٰ نے کہا آپ لوگ کل سپریم کورٹ کی عمارت کسی کو دے دیں گے، کل وزیر اعلیٰ ہاؤس میں کوئی عمارت بنوا دیں گے۔ ایک مولوی کو ڈی جی ایس بی سی اے بنا کر لا کھڑا کردیا،۔ہر ماہ ایس بی سی اے میں اربوں روپے جمع ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سب رجسٹرار آفس، ایس بی سی اے اور ریونیو میں زیادہ پیسہ بنایا جاتا ہے۔عدالتی ریمارکس سے شہری اداروں کے افسران بوکھلا گئے۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی رائل پارک کیس کی سماعت بھی ہوئی۔

رائل پارک کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ کمشنر کراچی سامنے آئیں، چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے استفسار کیا کہ آپ سے جو کام کرنے کو کہا تھا کیا ہوا؟ کمشنر کراچی کی جانب سے ڈپٹی کمشنرز کی رپورٹ پیش کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

معزز چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کمشنر کراچی کو فارغ کریں، ہمارے سامنے ڈپٹی کمشنرز کی رپورٹ کیسے پیش کی؟ ہم نے سب احکامات آپ کو خود دیئے تھے، کمشنر کراچی نے  کہا کہ ہاکی گراؤنڈ اور کھیل کے میدان بنا دیئے، ہمارا آرڈر کیا تھا اور یہ کیا بتا رہے ہیں، کچھ معلوم نہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل سلمان طالب الدین نے کہا کہ کمشنر کراچی کام کر رہے ہیں۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ انہیں ڈپٹی کمشنرز کے بجائے اپنی رپورٹ پیش کرنی چاہیے تھی۔ کمشنر کراچی نے کہا کہ کڈنی پارک ہو یا سب جگہ کام، اپنی نگرانی میں کروا رہا ہوں۔

وکیل مکین ہل پارک نے عدالت سے استدعا کی کہ 4ماہ کی مہلت دے دی جائے، چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک فیملی نے 3 گھروں پر قبضہ کر رکھا ہے، ہل پارک تجاوزات کیس میں مکینوں کی فریقین بننے کی درخواست مسترد کر دی گئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ باغ ابن قاسم کی کیا صورتحال ہے؟

کمشنر کراچی نے جواب دیا کہ باغ ابن قاسم میں سبزہ اگانے کا کام جاری ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ شاہراہ قائدین نالے پر عمارت کا کیا ہوا؟ کمشنر کراچی نے کہا کہ ایس بی سی اے نے بتایا کہ نالے پر عمارت نہیں ہے۔چیف جسٹس گلزار احمد کمشنر کراچی پر برہم ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ ایس بی سی اے کو چھوڑیں، آپ کو براہ راست حکم کا مطلب آپ کو جواب دینا ہے، پوری بلڈنگ ہی نالے پر کھڑی ہے۔ ایس بی سی اے والے خود ملے ہوئے ہیں، اچانک سے ایک پلاٹ نکلتا ہے اور کثیر المنزلہ عمارت بن جاتی ہے۔

اس دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ ڈی جی ایس بی سی اے کہاں ہیں؟  آپ ہمارے سامنےکیوں غلط بیانی کر رہے ہیں؟ ڈی جی ایس بی سی اے نے عدالت کوجواب دیا کہ سٹرک کی ری الاٹمنٹ سے پلاٹ نکلا، کیا پھر بییچ دیں گے؟

بعد ازاں چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگ کل وزیراعلی ٰہاوَس پر کسی کو عمارت بنوا دیں گے۔ آپ ریکارڈ ڈیجیٹلائز کیوں نہیں کرتے؟ دنیا کو معلوم ہے ایس بی سی اے کون چلا رہا ہے۔ایک مولوی کو ڈی جی ایس بی سی اے بنا کر لا کھڑا کردیا، آپکا خیال ہے کہ آپ ڈی جی ایس بی سی اے ہیں؟

کمرۂ عدالت میں وضاحت کرتے ہوئے کمشنر کراچی نے کہا کہ ایس بی سی اے نے بتایا ہے کہ نالے پر عمارت نہیں ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ آپ کو براہ راست حکم کا مطلب آپ کو جواب دینا ہے۔

ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ شاہراہ قائدین پر ناسلہ ٹاور سے متعلق بلڈر کو بلا کر پوچھا جائے، چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہاں ایس بی سی اے بلڈر ہی کی تو ترجمانی کر رہا ہے۔ 50سالہ پرانے علاقے میں اچانک کیسے ایک پلاٹ نکل آتا ہے؟ کیسے اچانک لیز کردی جاتی ہے؟ ابھی ناسلہ ٹاور کی لیز منسوخ کردیتے ہیں۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس نےڈی جی ایس بی سی اے کو حکم دیا کہ آپ عمارت گرانے کا کام شروع کریں جبکہ مقدمے کی سماعت، فریقین کے بیانات اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے ریمارکس جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ نے وزیرِ داخلہ شیخ رشید کو ویزہ دینے سے انکار کردیا، ذرائع

Related Posts