راولپنڈی میں ملزم کی ضمانت منظور ہونے پر مدعی خاتون نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ کرنے والے جج کو قتل کی دھمکیاں دیں اور اپنا پرس کھینچ کر دے مارا جس پر خاتون کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مدعی خاتون کے خلاف انسدادِ دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے ساتھ مقدمہ درج کیا گیا جس کے متن کے مطابق خاتون نے کمرۂ عدالت میں جج کو پرس کھینچ مارا۔ مقدمہ کورٹ ریڈر کامران اکبر کی مدعیت میں درج ہوا جس میں کمرۂ عدالت میں کیے گئے جرم پر کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔
ایف آئی آر کے متن میں کامران اکبر کا کہنا ہے کہ میں سردار عمر حسن مجسٹریٹ کی عدالت میں ریڈر کے طور پر تعینات ہوں۔ 5 اپریل کے روز دن 9 بج کر 40 منٹ پر مقدمہ نمبر 489 کی سماعت جاری تھی جس کے دوران وکلاء اور فریقینِ مقدمہ حاضر تھے، اسی دوران ایک خاتون کمرۂ عدالت میں پہنچ گئی۔
مقدمے کے متن میں بتایا گیا ہے کہ خاتون نے ریڈر کامران اکبر سے پوچھا کہ وقاص والی ضمانت کا کیا بنا؟ ریڈر نے پوچھا کہ آپ کون ہیں؟ خاتون نے بتایا کہ میں مدعیہ ہوں تو ریڈر نے لسٹ دیکھ کر خاتون کو آگاہ کیا کہ ملزم کی ضمانت منظور ہوچکی ہے جس پر خاتون نے بدتمیزی کرنا شروع کردی اور جج صاحب کو گالیاں بھی دیں۔
متن کے مطابق خاتون نے گالی گلوچ کے دوران الزام لگایا کہ جج نے ملزم سے مل کر ضمانت منظور کی ہے۔ خاتون نے کہا کہ آپ ضمانت منظور کرنے والے کون ہوتے ہیں اور فائلیں اٹھا کر جج پر پھینکیں اور پرس کھینچ کر مارا جو جج صاحب کو لگ گیا جس کے بعد جج اٹھ کر چیمبر میں چلے گئے۔
مدعی مقدمہ کامران اکبر کے مطابق خاتون نے چیمبر میں بھی گھسنے کی کوشش کی اور کہا کہ میں چیمبر میں جا کر جج صاحب کو مار دوں گی۔ یہ مجھے جانتے نہیں ہیں کہ میں کون ہوں۔ خاتون کی وجہ سے 1 گھنٹے تک عدالت کی کارروائی معطل رہی۔ خاتون نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔ وکلاء اور عدالت میں آئے ہوئے سائلین ڈر گئے۔
کامران اکبر کا کہنا ہے کہ ہم نے خاتون کی کافی منت سماجت کی مگر وہ باز نہ آئی تو ہم نے واقعے کی اطلاع پولیس کو کردی۔ پولیس نے خاتون کو ساتھ جانے کیلئے کہا تو اس نے لیڈیز پولیس سے بھی لڑائی جھگڑا شروع کردیا جسے بڑی مشکل سے تھانے لے گئے۔ پولیس نے خاتون کے خلاف مقدمہ نمبر 392 درج کرکے ملزمہ کو حوالات میں بند کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے پرسی ویو پر نجی ریسٹورنٹ سیل