اسلام آباد:شہر اقتدار میں دو برس قبل زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی فرشتہ گل کے ورثاء انصاف کے لئے تاحال دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
ظلم کا شکار ہونے والی بچی کے والد نے کہا ہے کہ دو سال سے انصاف کیلئے دردر کی ٹھوکریں کھا رہا ہوں، مگر جھوٹی تسلیوں کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا،انصاف کے حصول کیلئے اپنی تمام جمع پونجی لگا چکا ہوں۔
بچی کے والد کا کہنا تھا کہ اسلام کے نام پر لئے گئے ملک پاکستان میں غریب کیلئے کوئی انصاف نہیں ہے یہاں صرف پیسے والے کو انصاف ملتا ہے، اگر مجھے انصاف نہ ملا تو اپنی پوری فیملی سمیت خود کو آگ لگا لوں گا اور ہماری موت کے ذمہ دار ہمیں جھوٹی تسلیاں دینے والے ہونگے۔
گزشتہ روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی فرشتہ کے والد گل نبی نے اپنی فیملی کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دو برس قبل ہمارے ساتھ انتہائی ظلم ہوا اور ہماری بچی فرشتہ گل کو زیادتی کے بعد قتل کر دیا گیا مگر ہمیں اسکا پورا جسم بھی نہیں ملا۔
اللہ تعالیٰ تمام والدین کو ایسے دکھ سے محفوظ رکھے، ہماری کسی کیساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے، عدالت، پولیس اور وکلاء کا ہمارے ساتھ رویہ انتہائی نامناسب ہے، بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے لوگوں کو غریب کے درد کا احساس نہیں ہوتا۔ کیا ان کے اپنے گھروں میں بچیاں نہیں ہیں۔
آئی جی صاحب نے ہم سے بڑے بڑے دعوے کئے اور تسلیاں دیں مگر وہ سب جھوٹ ثابت ہوئیں، عدالت کیس پر توجہ نہیں دی رہی ہے دو سال گزرنے کے بعد بھی انصاف ملنے کی دور دور تک کوئی امید نہیں ہے۔
مقتولہ بچی کے والد کا مزید کہنا تھا کہ ملزم پولیس کی حراست میں ہے،عدالت سے استدعا ہے کہ وہ ملزم کو پھانسی پر چڑھائے،کیونکہ وہ اس سے قبل بھی چار پانچ دیگر بچوں کیساتھ بھی زیادتی کر چکا ہے، ایک تو ہماری بچی چلی گئی ہے اور ہمیں انصاف دینے کے بجائے الٹا ذلیل کیا جارہا ہے۔
انہوں نے انتہائی دکھی انداز میں کہا کہ اگر مجھے انصاف نہ ملا تو اپنی پوری فیملی سمیت خود کو آگ لگا لوں گا اور ہماری موت کے ذمہ دار ہمیں جھوٹی تسلیاں دینے والے ہونگے۔