ماہرین کا لکڑی کے برادے سے پلاسٹک بنانے کا کامیاب تجربہ

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ماہرین کا لکڑی کے برادے سے پلاسٹک بنانے کا کامیاب تجربہ
ماہرین کا لکڑی کے برادے سے پلاسٹک بنانے کا کامیاب تجربہ

 نیویارک: ماہرین نے لکڑی کے برادے سے ماحول دوست پلاسٹک بنانے کی تیاری شروع کردی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لکڑی کے برادے سے تیار ہونے والا پلاسٹک تین ماہ کے اندر خود ہی گھل کر ختم ہو جائے گا۔

سائنسدانوں کو کہنا ہے کہ روزمرہ استعمال میں آنے والا موجودہ پلاسٹک انسانی صحت، ماحول اور جنگلی حیات کے ساتھ ساتھ سمندری حیات کے لئے بھی انتہائی مہلک ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ پلاسٹک کے باریک باریک ٹکڑے انسانی جسم میں پہنچ جاتے ہیں جبکہ پلاسٹک سمندروں اور دریاؤں کو آلودہ کرنے کے سااتھ جنگلی حیات کے خاتمے کا بھی سبب رہا ہے۔

امریکہ کہ مشہور ییل یونیورسٹی کے ماہرین نے لکڑی کے کارخانوں میں بننے والے سفوف نما برادے کو نامیاتی پالیمر اور سیلیولوز کے ملاپ سے ایک گاڑھا محلول تیار اور پھر ہائیڈروجن بانڈنگ سے باریک ریشے تیار کیے گئے۔ بعد ازاں ماہرین نے ان ریشوں کی مدد سے پلاسٹک تیار کیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پلاسٹک مضبوط بھی ہے اور لچکدار بھی۔ جب اسے مٹی میں دفنایا گیاتو دو ہفتے بعد چٹخنے لگا اور تین ماہ میں مکمل طور پر غائب ہوگیا۔ اس میں بھاری مائع بھرا گیا اور سامان اٹھانے کا کامیاب تجربہ بھی کیا گیا۔

اس سے قبل جو بھی بایوپلاسٹک بنائے گئے وہ نہایت کمزور اور غیرلچکدار تھے۔ اسی بنا پر لکڑی کے چورے سے بنا یہ نیا سبزپلاسٹک بہت اچھا ثابت ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب اسے بنانے کا طریقہ بہت سادہ اور کم خرچ بھی ہے۔ ماہرین کے مطابق چونکہ یہ حیاتیاتی طور پر تلف ہوتا ہے اس لیے اس کو ری سائیکل بھی کیا جا سکتا ہے۔

اس سے قبل انڈے کے خول، پودوں اور بعض دیگر اجزا سے بایو پلاسٹک بنائے گئے ہیں لیکن تجارتی پیمانے پر ان کی تیاری کی منزل ابھی بہت دور ہے۔ اب

Related Posts