کراچی:کورونا وائرس کی پھیلتی ہوئی وباء کے باعث جہاں دنیا بھر میں قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں وہیں تھیلیسیمیا کے مریض خون کی عدم فراہمی کے باعث شدید متاثر ہیں۔
تھیلیسیمیا کا شکار مریضوں کیلئے کام کرنے والے افراد نے شہریوں سے مدد کی اپیل کی ہے۔تھیلیسیمیا ایک عام موروثی مرض ہے لیکن ایک مریض کے علاج کے لیے ماہانہ اخراجات 35 سے 40 ہزار روپے ہیں جو غریب کے بس کی بات نہیں۔
کورونا نے ان بچوں کے کیلئے خون کے عطیات بھی کم کر دیے ہیں۔پاکستان میں روزانہ دس جبکہ سالانہ چالیس ہزار بچے تھیلیسیمیا کے مریض پیدا ہوتے ہیں، جو خون کے عطیات کی اپیل کر رہے ہیں۔
انسداد کورونا کیلئے جہاں اہم ترین اقدامات اٹھائے گئے وہاں حکومت تھیلیسیمیا کے مریض بچوں کو بھول گئی۔جن کی جانب خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ حکومت جہاں کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے وہیں پر تھیلیسیمیا کے مریضوں کی فلاح اور جانوں کے تحفظ کیلئے اقدامات اٹھائے تو پھول سے ننھے مریض بچوں کو مرجھانے سے بچایا جا سکتا ہے۔