کراچی میں نجی ہسپتال کی مبینہ غفلت کے باعث کمسن بچے میثم عباس کا انتقال ہوگیا جس کے ورثاء نے شدید احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ بچے کی موت کے بعد بھی ہم سے غیر قانونی فیسیں وصول کی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق معصوم بچے میثم عباس کی ہلاکت پر ورثاء نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کرے۔ میثم عباس کے والد جمن بھٹو نے سچل گوٹھ میں دیگر لواحقین اور سماجی تنظیموں کے ہمراہ احتجاجی مظاہرہ اور علامتی بھوک ہڑتال کی۔
بچے کے والد جمن بھٹو نے کہا کہ میں اپنے بچے کو ایمرجنسی میں میمن ہسپتال لے کر گیا تھا جہاں مجھے پیسے جمع کرانے کا کہا گیا۔ میرے بچے کی وفات کے بعد 6 گھنٹے گزر گئے اور مجھے طفل تسلیاں دی گئیں۔ ہسپتال والوں نے کہا کہ آپ کا بچہ خطرے سے باہر ہے۔ آپ پیسے جمع کرائیں۔
جمن بھٹو نے کہا کہ مزید وقت گزرنے کے بعد مجھے کہا گیا کہ بچے کی طبیعت بگڑ رہی ہے۔ میرا بچہ پہلے ہی فوت ہوچکا تھا۔ مجھے جھوٹی تسلی دے کر پیسے بٹورتے رہے۔ میمن ہسپتال کے اسٹاف اور ملوث ڈاکٹرز کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔ میرا بیٹا اسٹاف اور ڈاکٹرز کی غفلت سے قتل ہوا۔
احتجاجی مظاہرے میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے صدر آغا شاہ زمان بھی شریک ہوئے۔ آغا شاہ زمان نے کہا کہ نجی ہسپتال فلاحی ادارے کے نام پر قاتلوں کا گڑھ ہے جہاں ٹیسٹ اور دیگر علاج کے نام پر غریبوں سے لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ بچے کے والد نے حکامِ بالا سے انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انسپکٹر عمران عباس کو شہید کرنے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک