کراچی کے برساتی نالوں کی صفائی نہ ہوسکی، شہر پھر ڈوبنے کا خدشہ

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

sindh government issued a rain alert

کراچی :شہر قائد میں برساتی نالوں کے اطراف سے تجاوزات کے خاتمے اور متاثرین کو امداد کی فراہمی کے لیے سندھ حکومت نے ہاتھ اٹھا لیا ، کراچی کے برساتی نالوں کی صفائی نہ ہوسکی، شہر پھر ڈوبنے کا خدشہ ،وفاقی حکومت نے کراچی کے نالہ متاثرین کا ہاتھ تھام لیا ،این ڈی ایم اے نے متاثرین کو امداد فراہم کرنا شروع کردیں۔

وفاقی حکومت نے نالہ متاثرین کی امداد ، نالوں کی صفائی اور نالے پختہ کرنے اور اطراف مین سڑک بنانے کے لیےابتدائی طور پر 5 ارب روپے مختص کردیے ہیں۔ادھر نالہ متاثرین کو90 ہزار روپے کا چیک این ڈی ایم اے سندھ حکومت کے ذریعہ ادا کر رہا ہے اور اس کا کریڈٹ سندھ حکومت وصول کر رہی ہے تاہم حکومت سندھ کی ضلعی انتظامیہ ، کی صرف نگرانی ہے جبکہ متاثرین کو چیک ادا کرنے کی ذمہ داری کے ایم سی محکمہ کچی آبادی کی ہے۔

وفاقی حکومت نے کے ایم سی کوذمہ داری دی ہے، تجاوزات کے خاتمے اور نالوں کی صفائی بلدیاتی ادارے کر رہے ہیں ، نالوں کی صفائی بلدیاتی اداروں کا ہی کام ہے اور ان کے افسران نالوں کی صفائی کا وسیع تجربہ بھی رکھتے ہیں۔

شہر قائد میں المیہ یہ ہے کہ بلدیاتی اور سندھ حکومت کے لینڈ کنٹرول اداروں اور محکموں نے ایسے مقامات پر بھی لیز دے رکھی ہے جہاں نالے ہیں اور بعض مقامات پر کھیل کے میدان اور پارک کے لیے مختص جگہوں پر بھی لیز دی گئی ہے ۔ 1200 کے لگ بھگ مکانات کو محکمہ پروجیکٹ اورنگی بلد یہ عظمیٰ کراچی اور سندھ کچی آبادی نے لیز دے رکھی ، یہ لیز گزشتہ 10 سال قبل دی گئی تھی اور اس لیز کے عوض پروجیکٹ اورنگی کے سابق پی ڈی نے مبینہ مال بھی کمایا تھا ۔

منظور کالونی نالے کے اطراف اپنا ووٹ بینک بچانے کے لیے صوبائی وزیر سعید غنی اور فرحان غنی کی ایما پر منظورکالونی محمودآباد نالے پر قائم غیر قانونی تجاوزات کی حد ماسٹر پلان کے برخلاف 20فٹ کم از کم اور زیادہ سے زیادہ 80فٹ کردی گئی ہے جس کے نتیجے میں غیر قانونی 860قائم تجاوزات کو بچالیا گیا ہے اور صرف 126تجاوازت گرائیں گے، منظورکالونی،محمود آباد نالہ کی چوڑائی 210فٹ اور کم از کم 150فٹ ماسٹر پلان کے تحت موجود ہے۔

گجر نالے او ر اس کی سڑک کے چوڑائی کم نہیں کی گئی اور نہ ہی قابضین کی تعداد 4134میں کمی کی گئی ہے، گجر نالے کے متاثرین کی بڑی تعداد متعد د بار احتجاج کرچکے ہیں اور گجر نالہ میں مجموعی طور پر 23کلومیٹرزنالے پر 95فٹ سے140فٹ لائنوں کے ساتھ دونوں اطراف 30فٹ سڑک کے لئے تجاوزات ہٹانے جانے کا منصوبہ شامل ہیں، گجر نالہ کے اطراف کچے پکے مکانات تھے جن میں سے1700 کے لگ بھگ لیز شدہ تھے۔ ان میں ایسے مکانات کو بھی مبینہ لیز دی گئی ہے جو سراسر نالے کے اندر نالے کی جگہ پر قبضہ کر کے بنائے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسد عمر کا حلقۂ انتخاب قبضہ مافیا کا گڑھ بن گیا، برساتی نالوں پر بھی قبضے شروع

اورنگی نالے کے اطراف 30 فٹ کے اندر 2600 سے زائد مکانات اور دیگر عمارتیں تعمیر ہوچکی ہیں۔

وفاقی ادارے این ڈی ایم اے کی نگرانی میں نالوں کے اطراف سے تجاوزات کا 60 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے تاہم متاثرین کو معاوضے کے چیک نہ ملنے کے باعث اورنگی نالے اور گجر نالے پر مزاہمت اور احتجاج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔

ادھر نالوں کی صفائی کے نام پر کمشنر کراچی نے وزیر اعلیٰ سندھ سے مزید 316 ملین روپے کی فنڈز کا مطالبہ کیا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فنڈ سے کراچی کے دیگر چھوٹے بڑے نالوں کی صفائی کرنا ہے ، تاہم وقت بہت کم ہے کیوں کہ محکمہ موسمیات کے مطابق اس سال موسم برسات اپریل سے ہی شروع ہو اجائے گا ۔ تاہم ابھی تک کراچی کے 3 بڑے ناولں کے علاوہ دیگر سیکڑوں نالوں کی صفائی شروع نہیں ہو سکی ہے۔ اگر فوری کام شروع نہ ہوا تو گزشتہ سال کی طرح امسال بھی کراچی کے مختلف علاے ڈوبنے کا خدشہ ہے۔

Related Posts