کراچی: سندھ حکومت کے ترجمان مشیر قانون ، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ یہ وقت چیزوں کے کنٹرول حاصل کرنے کا نہیں بلکہ عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کا ہے، سندھ کے اسپتالوں کے ساتھ پی ٹی آئی سرکار کھلواڑ کررہی ہے جسکی شدید مذمت کرتے ہیں ۔
ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے اپنی نااہلی کے باعث صدر مملکت کے دفتر کو آرڈیننس فیکٹری بنا دیا ہے ملک میں کوئی فیکٹری تو چل نہیں رہی مگر یہ آرڈیننس فیکٹری ٹاپ پر جارہی ہے ،یہ بات انہوں نے ہفتے کو سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئی کہی ۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا سندھ کے اسپتالوں کے ساتھ وفاق نے کھلواڑ کی کوشش کی ہے ،اسلام آباد میں بیٹھ کریہ حرکت کی گئی ہے تمام اخبارات میں صدرمملکت کے دوآرڈیننس کاذکرہے جسکی مذمت کرتے ہیں پاکستانی قوم کو290ارب کاٹیکہ لگایا جارہا ہے، گردشی قرضے حکومت کی نااہلی کی وجہ سے گیارہ سوارب سے بڑھ کرچوبیس سو ارب ہوگئے ہیں انہوں نے کہا کہ غلطی ان نااہلوں کی ہے اور بھگتے گی پاکستان کی عوام، یہ سراسر زیادتی کے مترادف ہے۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ عوام کوکوروناویکسین تونہیں لگائی جارہی مہنگائی کاٹیکہ یہ لوگ روزانہ لگاتے ہیں یہ کہتے ہیں کہ معیشت ٹھیک کردی ہے یہ 290ارب کاٹیکہ عوام کولگایاجائیگا پارلیمنٹ کے ہوتے ہوئے آرڈیننس جاری کرنا غلط عمل ہے اگران کوقانون بنانے ہیں توپارلیمنٹ میں لائیں اور اس پر عوامی نمائندے بحث کریں مگر یہ قانون سے بیزار ہیں ۔
اس حکومت نے صدرمملکت کادفترآرڈیننس فیکٹری بنادیا ہے کوئی اورفیکٹری تو ملک میں چلی نہیں آرڈیننس فیکٹری بہترین چل رہی ہے خدارا عوام پر رحم کریں۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کوریلیف دیا جائے فروری 2020سے اب تک جب کوروناکاپہلا کیس آیا تھا ضرورت تھی کہ ہم صحت کی سہولیات مزید بہترکریں ہم نے ملکرکام کرنے کی کوشش کی ہم نے اپنے صحت کے نیٹ ورک کوبہتربنایا پاکستان کاپہلاانفیکشن ڈزیز اسپتال گلشن اقبال میں بنایا سب سے زیادہ کوروناٹیسٹ کئے اورمریضوں کاعلاج کروایاکل میڈیاکے ذریعے پتاچلا کہ کراچی کے تین اسپتالوں کے لئے وفاق نے گورننگ باڈی بنادی ہے ۔
یہ وقت لوگوں کوریلیف دینے کاہے یاکنٹرول حاصل کرنے کا ہیلتھ ورکرزکویلیف دینے کے بجائے پریشان کیاجارہا ہےان اسپتالوں کے بجٹ اورملازمین کی تنخواہیں بھی مسئلہ بنے گایہ اسپتال اگرنہیں چلے گا تو اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے سیکریٹری ہیلتھ کو فرق نہیں پڑے گا ۔
انہوں نے کہا کہ خان صاحب اب ہیلتھ کارڈ دے رہے ہیں ہم توسالوں سے فری میں مہنگا علاج کررہے ہیںعلاج کے لئے صرف سندھ نہیں پرپورے ملک سے مریض آتے ہیں آج کے دن تک ان اسپتالوں کے اخراجات ہم اداکررہے ہیں اس مالی سال میں 3.42ارب سندھ حکومت جناح کودے چکی ہےاین آئی سی وی ڈی کو3.8ارب دے چکی ہے انہوں نے کہا کہ تینوں اسپتالوں کومجموعی طورپربارہ ارب دیئے ہیں ۔
وفاق نے ایک روپیہ نہیں دیا اگرٹیک اوورکیاہوتا توکچھ پیسے تودے دیتاوفاق کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ یہ تین اسپتالوں کوچلاسکیں2جولائی 2019کووفاقی کابینہ کےمنٹس موجود ہیں ان میں کہا گیا کہ وفاق ان اسپتالوں کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتا ،وفاقی کابینہ فیصلہ کرتی ہے کہ اسپتال صوبے کے حوالے کئے جائیں سندھ حکومت نے ایک بارنہیں کئی بارکہا ہے کہ یہ اسپتال ہم بہترچلارہے ہیں ہم نے فیڈریشن کی خدمت کے لئے اپنابجٹ استعمال کیا یہ جواب دیں گے این آئی سی وی ڈی میں کرپشن ہورہی ہےجب ان کوکچھ ہوتاہے تواین آئی سی وی ڈی سے علاج کروانے کاکہتے ہیں ۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا جی حلیم عادل شیخ آج بھی جناح میں موجود ہیں سپریم کورٹ نے تووفاق کواخراجات اداکرنےکابھی کہاتھانوے روزمیں یہ معاملہ حل کرنے کاکہاتھا کورٹ نےنوماہ گذرگئے اب تک کچھ بھی مشاورت نہیں کی گئی، سولہ ارب رکھے گئے ہیں وفاقی بجٹ میںسپریم کورٹ نے کبھی وفاق کونہیں روکاکہ وہ ہم سے بات نہ کریں ہم معاہدے کے لئے تیارہیں دس سال کے اخراجات یہ کہاں سے دیں گے کل کے نوٹیفکیشن میں بھی 2020کے آرڈیننس کاحوالہ دیا ہےشق چاراورتین کے تحت گورننگ باڈی بنائی ہے۔
ان آرڈیننس کااطلاق ان اسپتالوں پرہوگا جوشیڈول میں ہیں یہ تینوں اسپتال شیڈول میں نہیں ہے۔آرڈیننس کی شقوں کووفاقی حکومت یاکابینہ تبدیل نہیں کرسکتی، صدرمملکت شیڈول کوچیک کریںپاکستان کے بہترین مفاد میں ہے کہ اس گورننگ باڈی کے نوٹیفکیشن کوختم کیا جائےتاکہ خدمت کاسلسلہ جاری رہے۔