رسول خدا ﷺ کے دل کے چین حضرت امام حسین ؓ کی ولادت باسعادت

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

رسول خدا ﷺ کے دل کے چین حضرت امام حسین ؓ کی ولادت باسعادت
رسول خدا ﷺ کے دل کے چین حضرت امام حسین ؓ کی ولادت باسعادت

کراچی: جوانان جنت کے سردار، نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت امام حسین ؓ کی ولادت باسعادت کے پر مسرت موقع پر شہر بھر میں مختلف مقامات پر محفل منقبت اور ثناء خوانی کا اہتمام کیا جارہا ہے۔جس میں شہریوں کی کثیر تعداد شریک ہورہی ہے۔

3شعبان المعظم کو حضرت امام حسین ؓ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے گھر میں بی بی فاطمہ زہرہ ؑکی آغوش میں آنکھ کھولی،رسول اللہ نے فرمایا، آگاہ ہو جاؤ کہ حسین جنت کا ایک دروازہ ہے جو بھی اس سے دشمنی کریگا، خدا اس پر جنت کی خوشبو حرام کر دیگا۔

ولادت با سعادت حضرت امام حسین ؓ مدینہ منورہ میں ہجرت کے چوتھے سال تین شعبان کو ہوئی اگرچہ آپ کی تاریخ پیدائش کے بارے میں مختلف اقوال ہیں لیکن قول مشہور یہ ہے کہ آپ، تین شعبان ہجرت کے چوتھے سال میں پیدا ہوئے۔

ولادت کے بعد آپ کو آپ کے جد بزرگوار رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لایا گیا؛ آپ کو دیکھ کر رسول اکرم (ص) مسرور و شادمان ہوئے، آپ کے دائیں کان میں اذان کہی اور بائیں کان میں اقامت؛ ولادت کے ساتویں دن ایک گوسفند کی قربانی کرکے آپ کا عقیقہ کیا اور آپ کی والدہ جناب صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیھا سے فرمایا: ” بچے کا سر مونڈ کر بالوں کے وزن کے برابر چاندی صدقہ دو”۔

امام حسین ؓنے چھ سال چند ماہ کا عرصہ، اپنے جد امجد رسول اللہ ﷺ کے زیر سایہ گزارا اور 29 سال و گیارہ ماہ اپنے پدر بزرگوار امیرالمؤمنین علی کرم اللہ وجہہ اور دس سال کا عرصہ اپنے برادر بزرگوار امام حسن مجتبٰی کے ساتھ گزار۔

اسماء بنت عمیس کہتی ہیں کہ جب حسین بن علی کی ولادت ہوئی تو رسول اللہ تشریف لائے اور فرمایا: اسماء میرے بیٹے کو میرے پاس لاؤ۔ میں نے بچے کو سفید کپڑے میں لپیٹ کر رسول اللہ کی گود میں دیا۔ آپ نے بچے کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت کہی اور ایسے عالم میں جب آپ امام حسین علیہ السلام کو گود میں لیے ہوئے تھے گریہ بھی فرما رہے تھے!

میں نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر قربان! آپ کے گرئیے کا کیا سبب ہے؟آپ نے فرمایا: میں اس بچے کیلیے گریہ کر رہا ہوں!میں نے کہا: یہ بچہ تو ابھی پیدا ہوا ہے، پس گریہ کیسا؟فرمایا: ہاں اسماء! ایک سرکش گروہ اس کو قتل کریگا، خدا انہیں میری شفاعت سے محروم کرے۔اس کے بعد آپ نے فرمایا: یہ بات فاطمہ کو مت بتانا ابھی اس کے بچے کی ولادت ہوئی ہے۔

متعدد روایات میں ہے کہ حضرت امام حسین ؓرسول اللہ (ص) سے سب سے زیادہ شباہت رکھتے تھے۔ اصحاب نے اس بات کا ذکر امام حسین ؓکی صورت و سیرت کے سلسلے میں متعدد مرتبہ کیا ہے۔ خاص طور سے آپ کی قامت رسول اسلام (ص) سے بہت زیادہ مشابھت رکھتی تھی اور جو بھی آپ کو دیکھتا، اسے رسول خدا(ص) یاد آ جاتے تھے۔

رسول اللہ (ص) اپنے اصحاب کے ساتھ کسی کے گھر دعوت پر تشریف لیجا رہے تھے کہ راستے میں امام حسین علیہ السلام کو دیکھا، آپ کھیل میں مشغول تھے، رسول اللہ (ص) آگے بڑھے اور امام حسین ؓکو گود میں لینا چاہا لیکن امام حسین علیہ السلام، آپ کے ہاتھ نہیں آ رہے تھے۔

رسول اللہ (ص) بھی ہنستے ہوئے آپ کے پیچھے پیچھے آ رہے تھے، یہاں تک کہ آپ کو آغوش میں لے لیا اس کے بعد گردن پر ایک ہاتھ اور ٹھوڑی کے نیچے ایک ہاتھ رکھ کر آپ کے لبوں پر بوسہ دیا اس کے بعد فرمایا:”حسین مجھ سے ہے اور میں حسین سے ہوں، خدا اس سے محبت کرتا ہے، جو حسین سے محبت کرتا ہو”۔

Related Posts