ٹیکس چوری کے خاتمے کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ضروری ہے، وزیراعظم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ٹیکس چوری کے خاتمے کے لئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم بہت ضروری ہے۔ پی ڈی ایم والے انتشار پھیلانے کے لئے لانگ مارچ کرنا چاہتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کابینہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم ) سے کوئی خطرہ نہیں، یہ لانگ مارچ عوام کے لیے نہیں بلکہ اپنی چوری بچانے کے لیے کر رہے ہیں۔ اگر اپوزیشن سنجیدہ ہے تو انتخابی اصلاحات پر پارلیمنٹ میں آکر ہمارے ساتھ مذاکرات کرے۔

وزیراعظم نے کہا کہ حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے کیوںکہ مہنگائی ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ سگریٹ صنعت میں 90 فیصد ٹیکس صرف 2 کمپنیاں دیتی ہیں جبکہ 40 فیصد سگریٹ بلیک میں فروخت ہوتے ہیں جن پر ٹیکس نہیں دیا جاتا اور ملک کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) بڑے شعبہ جات مثلا شوگر، سیمنٹ، کھاد اور سگریٹ کی صنعتوں میں ٹیکس چوری کو روکنے اور ٹیکس کے نظام کو خودکار بنانے کے لیے گزشتہ 15 سال سے ٹریک اور ٹریس سسٹم لانے کی کوشش کررہا ہے لیکن ہر بار اس کی کوشش کو سبوتاژ کردیا جاتا ہے

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے حکومت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ یکم جون سے ٹریک سسٹم کا آغاز ہوجائے گا لیکن سندھ ہائی کورٹ نے اس پر حکم امتناع جاری کردیا، خودکار نظام نہ ہونے سے ٹیکس چوری ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم نے چند ماہ کےلئے گیس کی قیمت نہ بڑھانے کی ہدایت کردی

عمران خان نے بتایا کہ ایف بی آر نے مکمل تحقیقات کے بعد صرف شوگر ملز کی صنعت پر گزشتہ 5 برسوں کے 400 ارب روپے کا ٹیکس لگایا، اگر خودکار نظام ہوتا تو اس کی ضرورت ہی پیش نہ آتی ۔ 

ان کا کہنا تھا کہ جب تک ٹریس اور ٹریک سسٹم نہیں ہوگا تب تک ہم ٹیکس چوری نہیں روک سکتے، طاقت ور شعبوں کی ٹیکس چوری کی وجہ سے حکومت کو ان ڈائریکٹ ٹیکس لگانے پڑتے ہیں جس سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے۔

وزیراعظم نے شفاف الیکشن کیلئے الیکٹرونک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر انتخاب کے بعد دھاندلی کا شور مچ جاتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ پاکستان میں انتخابی نظام کو شفاف بنانے کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) متعارف کرائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ کابینہ اجلاس میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق دینے سے متعلق رپورٹ پیش کی جائے۔

Related Posts