ویٹ لفٹنگ میں سونے کا تمغہ جیتنے والی رمیشہ عادل خان کی کہانی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ویٹ لفٹنگ میں سونے کا تمغہ جیتنے والی رمیشہ عادل خان کی کہانی
ویٹ لفٹنگ میں سونے کا تمغہ جیتنے والی رمیشہ عادل خان کی کہانی

لاہور: ہمارے معاشرے میں عام خواتین کی نسبت طلاق یافتہ خواتین کو اپنا مقام بنانے کے لئے بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ رمیشہ عادل خان کا شمار بھی ایسی ہی خواتین میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی ہمت سے ثابت کیا کہ شادی میں ناکامی یا بچے نہ ہونے سے عورت کی زندگی ختم نہیں ہوتی۔

عام پاکستانی گھرانوں کی طرح رمیشہ عادل خان کی شادی بھی کم عمری میں ہوگئی۔ ان یہ شادی 11 سال تک رہی۔ بدقسمتی سے ان کی کوئی اولاد نہیں ہوسکی اور طویل رفاقت کے بعد یہ شادی ختم ہوگئی۔

ازدواجی زندگی کے خاتمے پر رمیشہ عادل خان نے اپنی ذاتی ذندگی کی ناکامیوں کو زندگی بھر کا روگ نہ بنایا بلکہ انہیں پس پشت ڈال کر حالات کا مقابلہ کیا اوروہ پاور ویٹ لفٹنگ کے مشکل مقابلے میں گولڈ میڈلیسٹ بن گئیں۔

شادی شدہ زندگی ختم ہونے کے بعد رمیشہ عادل خان نے اپنے حالات سے مقابلہ کرنے کے لئے خود میں حوصلہ پیدا کیا۔ فٹنس ٹرینر بننے کا سفر ان کی زندگی کا اہم موڑ ثابت ہوا، اس مقصد کو عملی جامہ پہنانے کے لئے انہوں نے فٹنس ٹرینر کے لئے باقاعدہ ٹیسٹ دیا اور سرٹیفکیٹ ملنے کے بعد جم میں فٹنس ٹرینر بن گئیں۔ اس فیلڈ میں اب انہیں 10 سال ہوچکے ہیں۔

فٹنس ٹرینر بننے کے اہم فیصلے نے رمیشہ عادل خان ویٹ لفٹنگ کی طرف آگئیں یوں ان کی زندگی کا مقصد بدل گیا اور آج وہ گولڈ میڈلسٹ ہیں اور انہوں نے پاور ویٹ لفٹنگ کے مشکل مقابلے میں ضلعی سطح پر 100 کلوگرام اسکواٹس اور 115 کلوگرام ڈیڈ لفٹیں کیں اور سونے کا تمغہ جیتا۔

اپنی اس نمایاں کامیابی پر انہوں نے انسٹاگرام پر پوسٹ کی جس میں رمیشہ نے لکھا کہ انہوں نے لاہور کی نمائندگی کرنے والی انٹر ڈویژن پاور لفٹنگ چیمپئن شپ جیت لی اور اس ٹائٹل کو حاصل کرنے کے لئے بہت محنت کی ۔

اس پوسٹ میں انہوں نے اپنی کوچ کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے رمیشہ کو اس فیلڈ سے متعارف کروایا اور پھر اس مقصد کو پانے میں ان کی بھرپور رہنمائی بھی کی۔ آخر میں انہوں نے اپنی کامیابی پر خدا کا شکر ادا کیا۔

Related Posts