کراچی:چیئرمین بزنس مین گروپ (بی ایم جی) و سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) زبیر موتی والا نے پاکستان اور قطر کے مابین طویل مدتی ایل این جی سپلائی معاہدے پر دستخط کو شاندار کامیابی قراردے دیا۔
انہوں نے کہا کہ کے سی سی آئی اور اس سے وابستہ تمام ٹریڈ باڈیز نے اس کاپرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان اور قطر کے درمیان کی گئی ڈیل کو سراہا ہے جو سیاسی و فوجی قیادت کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔
اس شاندار معاہدے سے 2015 کے 500 ایم ایم سی ایف ڈی کے معاہدے کی نسبت تقریباً 31فیصد کم شرح پر یومیہ 200 ملین کیوبک فیٹ اضافی سپلائی کی راہ ہموار ہوئی ہے جو یقینی طور پر صارفین پر ٹیرف کے دباؤ کو کم کرے گا اور ملک کو درپیش گیس کی قلت کے مسئلے کو حل کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
زبیر موتی والا نے باالخصوص پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی ندیم بابر کی سرشار کوششوں کو سراہا جنہوں نے اس بینچ مارک کے حصول میں اہم کردار ادا کیا جو 10 سالہ طویل معاہدہ ہے۔
یہ بات خوشی کا باعث ہے کہ حکومت نے توانائی کے بگڑتے منظر نامے کا نوٹس لیا اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے بروقت اقدام کیا جو کچھ ہی ماہ پہلے اُس وقت پیدا ہوا جب پاکستان شدید توانائی کے بحرانوں میں ڈوبا ہوا تھا۔
خاص طور پر گیس کی قلت، کم پریشر اور دیگر متعلقہ مسائل کی وجہ سے برآمدی صنعت کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔انہوں نے کہاکہ حکومت کو مہنگے آر ایل این جی پر منتقل ہونا پڑا اور اس کی وجہ سے برآمد کنندگان سے زیادہ چارجز وصول کرنا پڑے۔لیکن معاملات اب اس نتیجے پر پہنچے ہیں کے یکم مارچ 2021 ء سے معاہدے کے مطابق صارفین کے لیے ٹیرف معمول پر لایا جائے گا۔
زبیر موتی والا نے ندیم بابر کے ساتھ اپنی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ ایل این جی معاہدے کی روشنی میں توانائی کے نرخوں میں کمی کریں جس کابہترین طریقے سے انتظام کیا گیا۔
ندیم بابر نے وعدہ کیا کہ حکومت اگلے مہینے کے لیے ٹیرف میں کمی پر غور کر سکتی ہے۔ اس امر پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھاکہ حکومت کی کیپٹیو پاور پلانٹس کو پاور کنزیومنگ انڈسٹریز میں تبدیلی کرنے کی موجودہ پالیسی پر بھی نظر ثانی کی جانی چاہیے۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے یقین دلایا کہ گیس استعمال کرنے والی کسی بھی صنعت کی گیس منقطع نہیں کی جائے گی۔