ادب کا نوبل انعام 2019آسٹریائی اور 2018پولش ادیب کے نام

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

literature nobel prize
ادب کا نوبل انعام آسٹریائی اور پولش ادیبوں کے نام

سویڈش اکیڈمی کی طرف سے جاری بیان کے مطابق سن 2018 میں ادب کے انعام کا حقدار پولینڈ کی ادیبہ اور شاعرہ اولگا توکارچسک کو قرار دیا گیا جب کہ 2019 کے لیے یہ انعام آسٹریا کے پیٹر ہانڈ کے کو ملا۔

ادب کا نوبل انعام 2018 آسٹریا کے 76 سالہ ناول نگار، ڈرامہ نگار اور شاعر پیٹر ہانڈ کے کو ان کے پُر اثر انداز تحریر  اور انسانی تجربات کو لاجواب انداز میں بیان کرنے پر نواز گیا۔

پیٹر ہانڈ کے آسٹریائی شہر گراٹس کی یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم مکمل کی تھی۔ سویڈش اکیڈمی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہانڈکے کی تحریریں انتہائی اثر انگیز ہیں اور انہوں نے آسان فہم انداز میں مخصوص انسانی تجذبات کو بیان کیا ہے۔

پیٹر ہانڈکے نے نوبل انعام حاصل کرنے کے بعد کہا کہ وہ اس انتہائی معتبر انعام حاصل کرنے پر انتہائی جذبات کا شکار ہیں اور کچھ بھی کہنے سے قاصر ہیں۔ ہانڈکے کے مطابق یہ ایک بہت بڑا اعزاز ہے جس کے وہ حقدار ٹھہرائے گئے ہیں۔ وہ کئی بین الاقوامی ایوارڈز حاصل کرنے والے ادیب ہیں۔

یہ امر اہم ہے کہ نوبل انعام حاصل کرنے والے ادیب پیٹر ہانڈکے ماضی میں کئی تنازعات کا شکار رہ چکے ہیں۔ ان میں ایک سرب جنگی لیڈر سلابوڈان میلوسووچ کی تدفین میں شرکت بھی ہے۔

سویڈش اکیڈمی کی طرف سے جاری بیان کے مطابق سن 2018 میں ادب کے انعام کا حقدار پولینڈ کی ادیبہ اور شاعرہ اولگا توکارچسک کو ٹھہرایا ہے۔ 57سالہ ادیبہ اپنے ملک پولینڈ میں حقوق کی سرگرم کارکن اور دانشور ہیں۔ انہیں جدید پولستانی ادبی عہد کا مشہور حوالہ تصور کیا جاتا ہے۔ ان کی کتابوں کو بہت زیادہ پذیرائی حاصل ہو چکی ہے۔ ان کی شاعری، ناولوں اور مضامین کی کئی کتب شائع ہوئی ہیں۔

اولگا توکارچسک جدید پولستانی ادبی عہد کا مشہور حوالہ تصور کیا جاتا ہے، سویڈش اکیڈمی کے مستقل سیکرٹری میٹس مالم نے سال سن 2018 کا نوبل انعام جیتنے والی ادیبہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی تحریر میں ایسا بیانیہ اپنایا ہے جو سرحدوں سے ماورا اور وسیع تر علوم کا حامل ہے۔

اولگا توکارچسک بنیادی طور پر ماہر نفسیات ہیں اور اسی باعث ان کی تحریروں میں کرداروں کے درمیان مکالموں اور کہانی کی بُنت پر ماورائی انداز کی چھاپ ہے۔ انہیں جرمن پولش برج ایوارڈ بھی دیا جا چکا ہے۔ نوبل انعام کی تاریخ میں وہ پندرہویں خاتون ادیبہ ہیں جنہیں اس انعام کا حقدار ٹھہرایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سال2018 کا نوبیل انعام متنازع ہونے کی وجہ سے پچھلے سال ملتوی کر دیا گیا تھا۔

انعام دینے کا فیصلہ کرنے والی سوئیڈش اکیڈمی کی ایک خاتون ممبر کے شوہر پر دیگر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات تھے جن میں سوئیڈن کی شزادی بھی شامل تھیں۔ خاتون ممبر نے اپنے شوہر پر الزامات سامنے آنے کے بعد کمیٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا جب کہ ان کے شوہر کو بعد ازاں الزامات ثابت ہونے پر 2 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

رواں برس مارچ میں نوبل فاؤنڈیشن کی جانب سے واضح کیا گیا تھا کہ سویڈش اکیڈمی کی تشکیل نو کر دی گئی ہے اور اس کے وقار اور اعتماد کی بحالی کے لیے یہ ضروری تھا۔ ایسا بھی کہا گیا تھا کہ اگر فاؤنڈیشن اکیڈمی کے وقار کی بحالی میں ناکام ہوتی ہے تو ایک اور گروپ نوبل انعام کا اعلان کر سکتا ہے اور یہ انتہائی نامناسب ہو گا۔

Related Posts