حیاتیات میں بڑی پیشرفت، انسانی دماغ میں طویل مدتی حافظے کی مالیکیولی حرکت دریافت

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حیاتیات میں بڑی پیشرفت، انسانی دماغ میں طویل مدتی حافظے کی مالیکیولی حرکت دریافت
حیاتیات میں بڑی پیشرفت، انسانی دماغ میں طویل مدتی حافظے کی مالیکیولی حرکت دریافت

سائنسدانوں نے علمِ حیاتیات میں بڑی پیشرفت کی نوید سنادی، انسانی دماغ میں طویل مدتی حافظے کی مالیکیولی حرکت دریافت کر لی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سوئٹزرلینڈ میں یونیورسٹی آف بیزل کے سائنسدانوں نے ایک ایسا مالیکیولر میکانزم دریافت کیا ہے جو انسانی دماغ میں طویل مدتی یادداشت کیلئے اہم کردار ادا کرتا ہے اور اسی مالیکیولی حرکت کی بنیاد پر طویل العمری میں ہونے والا حافظے کا خسارہ کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔

کیڑوں سے لے کر انسانوں تک زندگی کی بے شمار صورتیں ہیں جن میں حافظے کے مختلف افعال بھی بدل جاتے ہیں، مثلاً طویل مدتی اور مختصر مدتی حافظہ الگ الگ طریقے سے کام کرتا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حافظے کے افعال خلیائی اور مالیکیولی سطح پر مختلف زندگیوں میں ہوتے ہوئے بھی آپس میں مشابہت رکھتے ہیں۔

بنیادی اور کلینیکل تحقیق میں مالیکیولی حرکت کی کھوج بے حد اہم ہے کیونکہ اس کے ذریعے انسانی دماغ کیلئے ایسی ادویات تخلیق کی جاسکتی ہیں جن سے حافظے سے متعلق بیماریوں کا علاج کیا جاسکے۔ آنتوں میں پائے جانے والے کیڑوں پر تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے ایک ایسا میکانزم دریافت کیا جو انسانی حافظے پر اثر انداز ہوتا ہے۔

مذکورہ تحقیق کی تفصیلات کرنٹ بائیولوجی نامی جریدے میں شائع ہوئی ہیں۔ ڈاکٹر اٹیلا اسٹیٹک، پروفیسر اینڈریاس اور پروفیسر ڈومینیک کی سربراہی میں محققن نے دریافت کیا کہ آنتوں کے کیڑوں میں ایم پی ایس 2 نامی ایک جین کی کمی ہوتی ہے جو ممکنہ طور پر حافظے کے افعال سے متعلق ہے۔

تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ  آنتوں کے کیڑوں کے تبدیل شدہ جینز میں قلیل مدتی اور طویل مدتی دونوں طرح کی یادداشت اچھی ہوتی ہے۔ ایم پی ایس 2 نامی جین کے بغیر کیڑوں میں طویل مدتی یادداشت کی کمی پائی گئی۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کیڑوں میں بھی انسانوں کی طرح یادداشت کی کمی واقع ہوتی ہے اورحافظہ کمزور ہوجاتا ہے۔

بیزل جینیٹکس میموری پراجیکٹ کی موجودہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ آنتوں کے کیڑوں پر کی گئی تحقیق کے نتائج کے فوائد مستقبل قریب میں انسانوں تک پہنچائے جاسکتے ہیں۔ تحقیق کا بنیادی مقصد ادویاتی تحقیق کو ترویج دینا اور ایسی ادویات پیدا کرنا ہے جن سے انسانی دماغ کی یادداشت بہتر اور پائیدار بنائی جاسکے۔ 

یہ بھی پڑھیں: ناسا نے مریخ کی تازہ ترین تصاویر،ویڈیو اور آوازیں جاری کردیں

Related Posts