واشنگٹن: امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا پرزیورینس روور 7 ماہ کے طویل انتظار کے بعد سرخ سیارے مریخ پر کامیابی سے اتر گیا جس کے بعد سائنسدان مریخ پر زندگی کی تلاش کیلئے پر امید نظر آتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 7 ماہ کے طویل سفر کے بعد ناسا کے پرزیورینس روور نے بحفاظت سرخ سیارے کو چھونے میں کامیابی حاصل کی۔ مشن 18 فروری 2021ء کے روز مریخ پر پہنچا تھا جس پر ناسا کے جیٹ پروپلژن لیبارٹری میں کیلیفورنیا کے مشن کنٹرولرز نے جشن بھی منایا۔
امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے مطابق مریخ پر خلائی مشن بھیجنے کا سب سے بڑا مقصد آسٹروبائیولوجی یعنی فلکیاتی حیاتیات کے حوالے سے معلومات حاصل کرنا ہے جس میں مریخ پر پائی جانے والی خوردبینی حیات کے آثار تلاش کرنا سب سے اہم مقص قرار دیا جارہا ہے۔
سرخ سیارے کی تسخیر کا مشن سیارے کی ارضیات اور قدیم فضاکا جائزہ لے گا اور مریخ کی مٹی اور چٹانوں کے مختلف نمونے حاصل کرکے ان پر تحقیق کرے گا۔ پرزیورینس کے ہمراہ ناسا نے انجینویٹی ہیلی کاپٹر بھی بھیجا ہے جو یہ ثابت کرے گا کہ مریخ کی لطیف فضاؤں میں محدود پرواز کی جاسکتی ہے۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل ناسا کی جانب سے مریخ کی جانب روانہ کی گئی خلائی گاڑی ” روور ” کسی مشکل کے بغیر مریخ کی سطح پر اتر گئی۔ پاکستان وقت کے مطابق ایک بج کر 55 منٹ پر اس نے مریخ کی سطح کو چھوا۔
پاکستانی وقت کے مطابق 18 فروری کو ایک بج کر 45 منٹ پر خلائی جہاز کروز اسٹیج علیحدگی پر پہنچا۔ ایک بج کر 50 منٹ پر مریخی فضا میں داخل ہوگیا۔ اس کے بعد اسے مریخی فضا کے سب سے بڑی رکاوٹ یعنی بلند ترین درجہ حرارت سے گزرنا تھا اور ایک بج کر 50 منٹ پر یہ اس مرحلے سے بھی گزرگیا۔
مزید پڑھیں: ناسا کا خلائی جہاز کامیابی سے مریخ کے مدار پر پہنچ گیا