کراچی: صوبہ سندھ میں سرکاری اداروں کے ملازمین وزیرِ اعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کیلئے تیار ہیں، ملازمین اپنے مطالبات منوانے کیلئے اسلام آباد طرز کا دھرنا دینا چاہتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کے تمام سرکاری اداروں کے نچلے گریڈ کے ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں اسلام آباد طرز کا دھرنا وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دینے کی تیاری شروع کردی۔ سندھ کے سرکاری اداروں کی تمام ٹریڈ یونینز نےمل کر ایک آل گورنمنٹ ایمپلائزگرینڈ الائنس تشکیل دے دیا ہے۔
مذکورہ آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس کے تحت 24 فروری کو حیدرآباد میں اہم اجلاس ہوگا جس میں ہر سرکاری ادارے کی یونین کا ایک نمائندہ شریک ہوگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سیکریٹری سندھ کو 25 نکات پر مبنی چارٹر آف ڈیمانڈ دیا جائے گا جس میں مطالبات کی منظوری کیلئے ڈیڈ لائن بھی مقرر کی جائے گی۔
آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس آئندہ ماہ میں وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کرنے کی تاریخ کا اعلان کرے گا۔ڈیڈ لائن گزرنے پر مارچ میں وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے سندھ بھر کے سرکاری ملازمین اسی طرح دھرنا دیں گے جس طرح اسلام آباد میں سرکاری ملازمین نے دھرنا دیا تھا۔
باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ کی من مانیوں سے سب سے زیادہ متاثر سندھ کے بلدیاتی اداروں کے ملازمین ہو رہے ہیں جن کو تنخواہیں وقت پر نہیں ملتیں اور تنخواہوں میں اضافہ ادا نہیں کیا جاتا۔ وفاق کی جانب سے پینشن میں 25 فیصد اضافے کا اطلاق سندھ میں نہیں کیا گیا۔
وفاق کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کا نفاذ، ملازمین کی گروپ انشورنس، قواعد کے مطابق ملازمین کی ترقی اور ٹائم اسکیل پر عمل درآمد کا نظام اور بلدیاتی ملازمین کی تنخواہ بھی آن لائن بینک سے وصول کرنے کی سہولت سرکاری ملازمین کے اہم مطالبات ہیں۔ خصوصاََ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ملازمین ایک سے 2 ماہ کی تنخواہوں سے محروم رہتے ہیں۔
کے ایم سی اور ڈی ایم سیز کے ریٹائرڈ ملازمین اپنے واجبات اور پنشن سے محروم ہیں اور ملازمین کے بچوں کو سن یا ڈزیزکوٹے پر بھرتی نہیں کیا جاتا اور سندھ حکومت براہ راست مداخلت کر کے بلدیاتی اداروں میں سن کوٹے اور ڈزیز کوٹے پر بھرتی کرنے میں تاخیری حربے استعمال کر کے ملازمین کو پریشان کرتی ہے۔ملازمین میں احساس محرومی شدید ہوتا جا رہا ہے۔
حال ہی میں کے ایم سی کے محکمہ سٹی وارڈنز کے 2 ملازمین تنخواہوں میں 2 ماہ کی تاخیر کے باعث دل کا دورہ اورر برین ہمبرج سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ کئ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو کر بیمار ہیں۔جعلی بھرتیوں کے ذریعے سرکاری خزانے کے لاکھوں کروڑوں روپے ٹھکانے لگا دئیے گئے لیکن ملازمین کی تنخواہیں اور واجبات ادا نہیں کیے جاتے۔
سرکاری ملازمین کا کہنا ہے کہ کے ایم سی میں مافیا جعلی بھرتیاں کرکے لاکھوں روپے بھتہ وصول کرتا ہے اور اصل کام کرنے والوں کو سائیڈ لائن کردیا جاتا ہے۔ دیگر کرپٹ اور راشی افسران نے مل جل کر منظورِ نظر افراد کو نوازنے کی پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے۔ سندھ حکومت نے کے ایم سی اور ڈی ایم سی افسران کو بدعنوانی کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔
سرکاری ملازمین کا کہنا ہے کہ بدعنوانی اور لوٹ مار کی روک تھام کا نظام بنانے پر زور دیا جائے گا۔ سندھ کے ملازمین مطالبات منظور کرانے کیلئے ہر طرح کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔ کے ایم سی سجن یونین کے سربراہ ذوالفقار شاہ نے وزیرِ اعلیٰ ہاؤس پر دھرنے کیلئے تیاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھرنے میں تمام اداروں کے ملازمین شریک ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کے 5 سالہ بزنس پلان پر کام کرنے کیلئے غیرملکی ماہرین کی پاکستان آمد