پی ٹی آئی حکومت اخراجات، خسارہ اور قرض بڑھارہی ہے، مفتاح اسماعیل

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

miftah ismail
miftah ismail

کراچی: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حرام ہے جو پی ٹی آئی نے قرض کی مد میں ایک پیسہ بھی واپس کیا ہو،پی ٹی آئی صرف اخراجات، خسارہ اور ملک پر بدترین قرض بڑھارہی ہے۔

مسلم لیگ ن کے رہنماء مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی دوسال میں قرض 25 ہزار سے 36 ہزار پر لے گئی لیکن ٹیکس آمدن وہیں کھڑی ہے ،پی ٹی آئی نے قرض بڑھایا لیکن ٹیکس کی صلاحیت نہیں بڑھائی۔

ان کا کہنا ہے کہ انفرانسٹرکچر میں بھی کچھ نہیں کیا، کوئی نیا منصوبہ لگایا نہ قوم کو کوئی ریلیف دیا ،پی ٹی آئی نے اڑھائی سال میں ملک کو قرض کی دلدل میں غرق کردیا ہے، پی ٹی آئی کا قرض ادائیگی کے لئے قرض لینے کا دعوی سراسر جھوٹ ہے۔

2013 میں مسلم لیگ (ن) کے اقتدار میں آنے کے وقت 14ہزارارب روپے قرض تھا اس مجموعی قرض میں بیرونی اور داخلی قرض دونوں شامل تھے، مسلم لیگ (ن) کی حکومت جانے کے ایک ماہ بعد مجموعی قرض 24 ہزار 952.9 ارب یا تقریبا 25 ہزار ارب تھا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پانچ سال میں کل 10 ہزار 600 ارب روپے قرض لیا مسلم لیگ (ن) نے اس قرض میں بجلی کے کارخانوں سمیت دیگر بے شمار ترقیاتی کام کئے پی ٹی آئی نے پہلے دو ابتدائی سال میں ہی 11 ہزار 400 ارب سے زائد قرض لیا۔

جون 2020 میں 25 ہزار ارب سے بڑھ کر پاکستان کا قرض 36 ہزار400 ارب ہوگیا پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں بیرونی قرض اور واجبات 11 ہزار 575 ارب روپے تھے بیرونی قرض اور واجبات دو سال بعد 18 ہزار969 ارب روپے ہوئے، یہ 7 ہزار500 ارب کا نقصان دکھاتا ہے مسلم لیگ (ن) کے 70 ارب ڈالرکے مقابلے میں پی ٹی آئی کے دور میں قرض 80 ارب ڈالر سے تجاوز کرگیا۔

ان کا کہناہے کہ کسی بھی لحاظ سے دیکھیں تو پی ٹی آئی نے پاکستان پر قرض میں بے تحاشہ اضافہ کیا ہے پی ٹی آئی نے محض دو سال میں 40 فیصد قرض پاکستان پر بڑھا دیا ہے، 75 سال میں باقی ماندہ قرض اب تک آنے والی تمام حکومتوں نے مل کر لیا ہے۔

مزید پڑھیں:ضمنی انتخابات ،تینوں سیٹوں پر پی ٹی آئی کی ہار، پی پی 2، جے یو آئی 1 سیٹ پر کامیاب

حکومت کی قرض لینے کی یہی رفتار رہی تو مستقبل میں مسائل انتہائی گھمبیر ہوجائیں گے ،جی ڈی پی کی شرح سے بھی پی ٹی آئی حکومت قرض میں انتہائی تیزی سے اضافہ کررہی ہے، مسلم لیگ (ن) کے اقتدار میں آنے پر قرض جی ڈی پی کے 65 فیصد پر تھا، حکومت کی تکمیل پر 72 فیصد تھا پی ٹی آئی کے دور میں جی ڈی پی کے تناسب سے قرض کی شرح 85 فیصد ہوگئی ہے۔

دو سال میں 15 فیصد قرض بڑھا دیا مسلم لیگ (ن) کے دور میں 2 فیصد سالانہ سے قرض بڑھ رہا تھا، پی ٹی آئی ساڑھے 7 اور8فیصد کی تیز رفتار سے بڑھا رہی ہےایک پیسہ بھی حرام ہے جو پی ٹی آئی نے قرض کی صورت واپس کیا ہو یہ قرض کو ’ری۔رول‘ کرتے ہیں۔

انہوں نے قرض واپس کرنے کے بجائے بانڈ کے بدلے بانڈ دیا، یعنی قرض لوٹانے کی نئی تاریخ دے دی، سعودی عرب کو قرض انہوں نے اپنی جیب سے واپس نہیں کیا بلکہ چین سے لے کر ادا کیا ہے ۔

ہم نے قرض چھوڑا تو موٹرویز، شاہراہیں، ہوائی اڈے، بجلی کے کارخانے لگائے، ٹول یہ قرض لوٹانے کے لئے لیا جاتا ہے پی ٹی آئی کا یہ کہنا غیرمناسب ہے کہ سابق حکومت ہم پر قرض چھوڑ گئی، ہر حکومت میں پر قرض موجود تھا ۔

جب ہم آئے تھے اس وقت ٹیکس کی صلاحیت بھی کم تھی، صرف 19000 ارب ٹیکس جمع ہوتا تھا ہمارے دور میں ٹیکس کی صلاحیت بڑھ کر 3850 ارب ہوگئی تھی ہم قرض چھوڑ کر گئے تو آمدن بھی بڑھا کر 3850 ارب پر چھوڑ کر گئے تھے، کیا پی ٹی آئی نے قومی آمدن بڑھائی؟۔

Related Posts