سی ڈی اے ہماری زمین کی قیمت فوری ادا کرے، چٹھہ بختاور کے مکینوں کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سی ڈی اے ہماری زمین کی قیمت فوری ادا کرے، چٹھہ بختاور کے مکینوں کا مطالبہ

اسلام آباد: شہر اقتدار کے مضافاتی علاقے چٹھہ بختاور کے مکین سی ڈی اے سے اپنی رقم کی حوالگی کے لئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق شہر اقتدار کے مضافاتی علاقے چٹھہ بختاور میں سی ڈی اے نے مقامی مکینوں سے ساڑھے نو سو کنال جگہحاصل کی تھی،اس میں سے 237 کینال جگہ بحرین کنگ حماد نرسنگ یونیورسٹی بنانے کے لئے سی ڈی اے نے 33 سال کے لیے لیز پر دے دی ہے۔

یونیورسٹی کی اراضی کی قیمت سی ڈی اے نے تین لاکھ کینال کے حساب سے وصول کر لی ہے۔دوسری جانب مقامی لوگوں کو ابھی تک سی ڈی اے کی جانب سے ادائیگی نہیں کی گئی، مقامی متاثرین نے مطالبہ کیا ہے کہ جب سی ڈی اے نے ہم سے یہ جگہ خریدی تھی اس دوران ہمارے لوگوں کے مکانات مسمار کردیئے گئے تھے اور انہیں بے گھر کردیا گیا تھا۔

ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے چٹھہ بختاور کے نمبردار سجاد چٹھہ کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں اس جگہ پر یونیورسٹی کنگ حماد نرسنگ یونیورسٹی ضرور بنے لیکن ہماری زمینوں کی قیمت بھی ادا کی جائے ہمارے لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں موجودہ ڈی سی ریٹس کے مطابق اراضی کی قیمت ادا کی جائے،ہمارے رہائشی سیکٹر کو مکمل طور پر تیارکیا جائے،جہاں پانی بجلی گیس سیوریج کی تمام سہولیات ہوں، جن لوگوں کے نام ایوارڈ لسٹ میں شامل ہیں ان میں سے جو رہ گئے ہیں ان کو پلاٹس دیے جائیں۔

متاثرین کا کہنا ہے کہ ہم نے متعدد بار سی ڈی اے کے افسران سے بات چیت کی کہ ہمیں ہماری اراضی کی قیمت ادا کی جائے لیکن ابھی تک ادائیگی نہیں کی گئی،ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے 782 افراد متاثر ہو رہے ہیں،ہم احتجاج کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

ہم نے تنگ آکر اپنی اراضی کی رقم کی وصولی کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی تھی تاکہ یونیورسٹی کا تعمیراتی کام رک جائے اور ہمیں ہماری اراضی کی ادائیگی سی ڈی اے کر دے،ہم متعدد بار سی ڈی اے افسران سے مل چکے ہے لیکن ہمیں اس کے باوجود اراضی کی قیمت کی ادائیگی کی یقین دہانی کرائی گئی۔

ہم نے تنگ آکر اسلام آباد ہائیکورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی تھی اور ہمیں سٹے آرڈر مل گیا تھا لیکن اس کے باوجود بھی یونیورسٹی کی تعمیر کا کام جاری ہے، یہ سراسر عدالت کی توہین کے زمرے میں آتا ہے،ہم لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

ہم تمام متاثرین چٹھہ بختاور وزیراعظم عمران خان اور چیف کمشنر اسلام آباد سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمارے واجبات جلد از جلد دلوائے جائیں اور ہمارے رہائشی سیکٹر کو بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں ورنہ ہم احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔

Related Posts