براڈشیٹ سے متعلق تمام معاہدے ہمارے دور سے پہلے کے ہیں، شہزاد اکبر

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

shahzad akbar talks to media in islamabad

اسلام آباد:معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر نے قومی اسمبلی کوبتایا ہے کہ براڈشیٹ سے متعلق تمام معاہدے ہمارے دور سے پہلے کے ہیں، حکومت پاکستان کا اب براڈشیٹ سے کوئی معاہدہ نہیں۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر نے ایسٹس ریکوری یونٹ کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے بتایا ایسٹس ریکوری یونٹس کے باقاعدہ ٹی او آرز ہیں جنہیں جاری کیا گیا تھا۔

ایف بی آر اور ایف آئی اے ان ٹی او آرز کے تحت کام کررہی ہیں،نیب، ایف آئی اے، ایف بی آر و دیگر ادارے سرکاری تنخواہ پر کام کرتے ہیں انہیں کچھ بھی اضافی رقم نہیں دی جاسکتی،اڑھائی سالوں میں تقریباً 4 کروڑ 70 لاکھ اخراجات ہوئے ہیں۔

نیب کی 290 ارب کی ریکوری اور ایف آئی اے کی 6.1 اور ایف بی آر کی 6.2 ارب کی ریکوری ہے،فارن سے 37 ارب روپے کی ریکوری ایف بی آر کرچکی ہے۔

معاون خصوصی نے ایسٹس ریکوری یونٹ کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ اڑھائی سال میں ایسٹس ریکوری یونٹ پر پر 4 کروڑ 70 لاکھ اخراجات آئے،ایسٹس ریکوری یونٹ نے مجموعی طور پر339 ارب 30 کروڑ کی ریکوری کی۔

ایسٹس یونٹ نے 318 ارب کی بیرون ملک اثاثوں کا سراغ لگایا،ایسٹس ریکوری یونٹ کی معاونت سے نیب نے290 نے ریکوری کی، ایسٹس یونٹ کے تحت 6 ارب 20 کروڑ، ایف آئی اے نے6ارب 10 کروڑ کی ریکوری کی۔

یونٹ کی نشاندہی پر بیرون ملک 37 ارب کے اثاثے ریکور ہوئے۔ شہزاد اکبر نے بتایاکہ براڈ شیٹ کا معاہدہ 2000ء میں ہوا جو 2003 میں منسوخ ہوا،دوبارہ رابطہ 2008ء میں ہوا جس میں 1.8 ملین اور 1.5 ملین ڈالرز کی رقم ادا کی گئی۔

2009ء میں نیا نوٹس دیا گیا کہ غلط کمپنی کو پیسے دیئے گیے اور اس کے بعد پروسیڈنگ شروع ہوئی،براڈ شیٹ کے ساتھ فی الحال کوئی معاہدہ نہیں ہے ۔ معاون خصوصی نے کہاکہ ہمارے دور میں   ہائی کورٹ میں اپیل دائر ہوئی، حکومت یہ کیس ہار چکی ہے۔

کوئی بھی نیا معاہدہ کسی کے ساتھ نہیں کیا گیا ،ہم گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ کام کررہے ہیں،کسی کو اضافی رقم فراہم نہیں کی گئی،ہم نے کسی سے کوئی نیا معاہدہ نہیں کیا ہے۔دور ان اجلاس براڈ شیٹ سے سید نوید قمر کے بعد احسن اقبال نے ضمنی سوال کی استدعا کی۔

اسپیکر نے اجازت نہ دی اور کہاکہ صرف دو سوال ہوسکتے ہیں جو ہوچکے۔احسن اقبال کے اعتراض پر سپیکر نے ن لیگی رکن کو ڈانٹ دیا۔ اسد قیصر نے کہاکہ آپ خود وفاقی وزیر رہے خود کو پروفیسر کہتے ہیں، کیا بات کرنے کا یہ طریقہ کار ہے۔

اجلا س میں گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہاکہ ایوان کو قانون اور آئین کے مطابق چلانا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ دور دراز سے آنیوالے ارکان کو بھی بات کرنے کا موقع ملنا چاہیے،صرف چند اراکین کو بات کرنے کا موقع نہیں ملنا چاہیے۔

اجلا س کے دور ان رکن محسن داوڑ نے وقفہ سوالات کے دوران نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی کوشش کی تو سپیکر اسد قیصر نے بات کرنے سے روک دیا،محسن داوڑ نے غصے میں اپنے سامنے نصب مائیک گرادیا۔

Related Posts