لندن: برطانوی عدالت نے امریکی حکام کی درخواست پر ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کو سرمایہ کاروں سے دھوکہ دہی کے الزامات پر امریکا حوالگی کا فیصلہ دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق لندن کی ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں پاکستانی بزنس مین عارف نقوی کے کیس کی سماعت ہوئی۔ مجسٹریٹ نے ابراج گروپ کے بانی کے وکلاء کے تحفظات کو رد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عارف نقوی کو امریکی جیل میں کسی قسم کی جسمانی یا جانی نقصان کو کوئی خطرہ نہیں۔ ان کو جیل میں بہترین سیکورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
فیصلے سننے کے بعد ابراج گروپ کے سربراہ عارف نقوی نے کسی قسم کوئی ردعمل نہیں دیا اور خاموشی سے چلے گئے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وکلاء عارف نقوی نے کہا کہ ہم حوالگی رکوانے سے متعلق ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے تاہم عدالت پیشی کے موقع پر عارف نقوی نے میڈیا سے گفتگو سے گریز کیا۔
ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی پر جعلسازی ، منی لانڈرنگ سمیت 16 الزامات کا سامنا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اگر امریکا میں الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو عارف نقوی کو 300 سال تک کی سز اہوسکتی ہے۔
واضح رہے کہ برطانیہ میں میٹروپولیٹن پولیس نے ابراج گروپ کے سربراہ عارف نقوی کو سرمایہ کاروں سے دھوکہ دہی کے الزام میں لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ سےدو برس قبل 12 اپریل کو کیا تھاجبکہ 18 اپریل کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا تھا۔
یاد رہے کہ اسی قسم کا فیصلہ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کے خلاف بھی آیا تھا ۔ تاہم آسٹریلین ایڈیٹر کی جسمانی اور دماغی صحت کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر جولین اسانج کو امریکا حوالگی کا فیصلہ موخر کردیا گیا تھا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق عدالت نے پیر کے روز اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جولین اسانج کو جاسوسی اور کمپیوٹر ہیکنگ کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے امریکہ کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔