نیو یارک: آج امریکی صدر جوبائیڈن 46ویں امریکی صدر کا حلف اٹھائیں گے، جو بائیڈن کی ٹیم کا کہنا ہے کہ انھوں نے کورونا وائرس کی عالمی وبا سے نمٹنے کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا ہے۔
ان کی ٹیم نے ان کے منصوبوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ امریکی شہریوں کی ٹیسٹنگ میں اضافہ کریں گے اور تمام افراد سے ماسک پہننے کا مطالبہ کیا جائے گا۔وہ کہتے ہیں کہ جو بائیڈن معیشت، نسلی تعصب اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے۔
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق بائیڈن کے منصوبوں میں کئی صدارتی حکم نامے شامل ہوں گے۔ یہ حکم نامے صدر کی جانب سے وفاقی حکومت کو پیش کیے جاتے ہیں اور انھیں کانگریس کی منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بائیڈن کے ان حکم ناموں کا مقصد ٹرمپ کی متنازع پالیسیوں کو بدلنا ہوگا۔
بائیڈن کے مطابق وہ اوباما کے دور کی اس پالیسی کو بحال کردیں گے جس کے تحت بغیر دستاویزات امریکہ داخل ہونے والے بچوں کو تارکین وطن کا درجہ دیا جائے گا۔
اس سے قبل بائیڈن کا کہنا تھا کہ امریکہ کی ’صحتیابی‘ کا وقت ہے۔ انھوں نے ملک کو ’منقسم کرنے کے بجائے متحد کرنے‘ کا وعدہ کیا ہے۔ انھوں نے ٹرمپ کے حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں اپنے حریف کو دشمن سمجھنا چھوڑنا ہوگا۔‘
سابق رپبلکن صدر جارج ڈبلیو بش نے بائیڈن کو ان کی صدارت پر مبارکباد دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکیوں کو انتخاب کے نظام پر اعتماد ہونا چاہیے کہ ووٹنگ منصفانہ ہوئی ہے اور اس کے نتائج واضح ہیں۔
بائیڈن کا عزم ہے کہ وہ اپنی انتظامیہ کے ذریعے نسلی تعصب کو ختم کریں گے اور یہ ان کی صدارت کا اہم حصہ ہوگا۔وہ سیاہ فام اور دیگر اقلیتوں کے لیے سستے گھروں کا منصوبہ متعارف کرانا چاہتے ہیں اور ان سے منصفانہ سلوک اور تنخواہ کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ امریکہ کا مرکزی بینک فیڈرل ریزرو نسل کی سطح پر مختلف افراد میں دولت کے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔