کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں منظور کاکا سسٹم کے 20 افسران اور نیب کراچی کے خلاف بدعنوانی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات پر خفیہ تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے مبینہ طور پر بدعنوان ڈائریکٹرز اور ڈپٹی ڈائریکٹرز سمیت کرپٹ نظام کا حصہ بننے والے 20 افسران تحقیقاتی اداروں کے ریڈار پر آگئے۔ ایس بی سی اے میں رشوت لے کر شہر کو کنکریٹ کا جنگل بنانے والے جو افسران رشوت دے کر ہمیشہ چھوٹ جاتے ہیں وہ اب تحقیقاتی اداروں کے نرغے میں آنے والے ہیں۔
پہلے ہی مشتاق ابراہیم سومرو جو سابق ڈی جی منظور قادر کاکاکے کرپٹ سسٹم کے اہم رکن تھے اور تمام امور کی نگرانی کرتے تھے ان سمیت 20 افسران کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، ان 20 افسران میں10ڈائریکٹر ز ہیں۔
جبکہ10 ہی ڈپٹی ڈائریکٹرز بھی ہیں جن کی تحقیقات اعلیٰ سطح پر شروع ہو چکی ہیں۔ سیکریٹری سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ نے13 جنوری کو 20 افسران کا ریکارڈ طلب کر لیا۔
مذکورہ افسران کو 20 جنوری کے روز لوکل گورنمنٹ بورڈ میں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات کی زد میں آنے والے مذکورہ افسران نے نیب اور اینٹی کرپشن کے متعلقہ افسران کو بھی سسٹم کا حصہ بنا رکھا ہے، اول تو ان پر کوئی تحقیقاتی ادارے کا افسر ہاتھ نہیں ڈالتا اور جب بھی رشوت لے کر پکڑے جاتے ہیں تو حصہ دے کر چھوٹ جاتے ہیں۔
اسی طرح نیب اور اینٹی کرپشن کے افسران کی بھی تحقیقات اعلیٰ سطح پر شروع کی گئی ہے، اور اسے کراچی کے معاملات سدھارنے کی منصوبہ بندی کا حصہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیب اسلام آباد نے اپنے نیب کراچی کے افسران کی تحقیقات کے لیے ایک خفیہ ٹیم کو میدان میں اتار دیا ہے جو بڑی تیزی سے کام میں مشغول ہے ، نیب کراچی نے اب تک کراچی کے اداروں میں کوئی اہم کاروائی نہیں کی ہے۔
کئی کیسز میں شواہد کے باوجود ملزمان کو گرفت میں نہیں لیا گیا جس سے نیب اسلام آباد میں تشویش پائی جاتی ہے اور اسلام آباد نیب نے اس حوالے سے کام شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب اسلام آباد کو میڈیا رپورٹس اور خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے تحت منظور قادر کاکا سسٹم کا حصہ بننے والے افسران کی تحقیقات کا آغاز ہوچکا ہے۔
باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سسٹم کی سیاسی سرپرستی سندھ کی ایک اہم جماعت کر رہی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ سندھ حکومت کا محکمہ اینٹی کرپشن بھی کاکا سسٹم کا حصہ بن گیا ہے ۔ شہر کو برباد کرنے والوں کے خلاف محکمۂ سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ نے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور 20 جنوری کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈائریکٹرز کو طلب کر لیا گیا ہے۔
مذکورہ ڈائریکٹرز میں محمد اقبال، عامر کمال، سید محمد ضیاء، مجاہد عباس، رحمان بھٹی، مشتاق ابراہیم سومرو، محمد رقیب، علی غفران، بینش صابر اور عرفان نقوی شامل ہیں جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹرز میں محمد جلیس صدیقی، عبدالعامر خان، فہیم مرتضیٰ، ضیغم حیدر، عبدالساجد خان، اشفاق حسین کھوکھر، راشد حسین، جمیلہ جبیں، عمران شیخ اور علی اسد شامل ہیں۔
ان تمام مذکورہ افسران کو2 روز بعد یعنی 20 جنوری کو سندھ لوکل گورنمنٹ بورڈ میں ریکارڈ سمیت طلب کیا گیا ہے۔ بدعنوان افسران کی طلبی پر منظور قادر کاکا سسٹم کے افسران میں کھلبلی مچ گئی جبکہ اس کارروائی کو رکوانے کے لیے سیکریٹری لوکل گورنمنٹ بورڈ پر سیاسی دباؤ ڈالا جا رہا ہے، سیکریٹری نے اب تک تو کوئی دباؤ قبول نہیں کیا ہے تاہم کاکا سسٹم کو بچانے کے لیےسیکریٹری ضمیر عباسی کا کسی بھی وقت تبادلہ کیے جانے کا امکان ہے۔