اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اپنے کارکنان کو بھی سڑکوں پر لانے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے، الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج اسی وجہ سے ناکام ہوا۔
تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کی کال پر گزشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر احتجاج کے لئے راولپنڈی میں مسلم لیگ ن سمیت پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں قوت کا مظاہرہ کرنے میں ناکام ہو گئیں۔ وفاقی دارالحکومت کا جڑواں شہر اور میزبان کی حیثیت رکھنے والے راولپنڈی کی سیاسی قیادت عوام تو درکنار اپنے کارکنوں کو بھی سڑکوں پر نہ لاسکیں۔
الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج میں شامل ہونے کے لئے مسلم لیگ (ن) نے پبلک پارک شمس آباد اور جے یو آئی (ف)نے لیاقت باغ میں کارکنان کو جمع ہونے کی کال دی تھی جبکہ پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کی جانب سے اپنے کارکنوں کے لئے کوئی پوائنٹ مختص ہی نہیں کیا گیا تھا۔ پبلک پارک کے باہر ن لیگ کی ریلی کی قیادت سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، رانا ثنا ء اللہ اور سینیٹر ڈاکٹر مصدق نے کرنا تھی۔
یہیں سے اجتماعی ریلی نے سرینہ چوک میں مرکزی ریلی میں شامل ہونا تھا تاہم راولپنڈی میں سابق میئر راولپنڈی سردار نسیم، سابق اراکین پارلیمنٹ و قومی اسمبلی کے سابق امیدواران ملک ابرار، حاجی پرویز، سجاد خان، دانیال تنویر چوہدری، ملک افتخار،راجہ حنیف، ضیاء اللہ شاہ،ملک رضا، بیگم زیب النسا اعوان، طاہرہ اورنگزیب سمیت دیگر شخصیات اور پارٹی عہدیداران مل کر بھی بمشکل1500کے لگ بھگ مردو خواتین کو جمع نہ کر سکے۔
پھر جے یو آئی (ف)کی جانب سے لیاقت باغ میں کارکنوں کو اکٹھا ہونے کے اعلان کے باوجود بمشکل200سے250کارکنان ریلی میں شامل ہوئے۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف کارکنوں کو سڑکوں پر لانے کے لئے قومی اسمبلی کے سابق امیدوارسجاد خان نے کمیٹی چوک میں گرینڈ ناشتے کا انتظام کر رکھا تھا جہاں 1ہزار افرادکے لئے پر تکلف ناشتے کا اہتمام تھا۔
شہر کے غریب اور مزدور طبقے نے پیٹ بھر کر ناشتہ تو کر لیا لیکن ریلی میں بمشکل200افراد شامل ہوئے۔ اسی طرح ملک ابرار،حاجی پرویز، دانیال تنویر چوہدری، ملک افتخار، راجہ حنیف، ضیاء اللہ شاہ، بیگم زیب النسا اعوان، طاہرہ اورنگزیب، ملک رضا اپنے اپنے انتخابی حلقوں سے بمشکل30سے40افراد کی ٹولیوں کے ساتھ شمس آباد پہنچے۔
ریلی کے موقع پر شرکا کے لئے پینے کے پانی کا بھی کوئی انتظام نہیں تھا جبکہ ٹرک پر موجود قائدین کے لئے منرل واٹر کی بوتلوں کا انتظام کیا گیا تھا۔ اسی طرح کارکنان کے لئے ٹرانسپورٹ کا بھی کوئی خاطر خواہ بندوبست نہیں کیا گیا تھا اور صاحب حیثیت افراد کو اپنی گاڑیاں ساتھ لانے کی حکمت عملی کی وجہ سے شمس آباد کے قرب و جوار سے ریلی میں شرکت کے لئے اسلام آباد جانے کے خواہشمند پیدل آنے والے ٹرانسپورٹ کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے واپس گھروں کو لوٹ گئے۔
البتہ تیسرے درجے میں شمار ہونے والے مقامی قائدین اور سرکردہ کارکنان نے ریلی میں بھرپور شرکت کی۔ اس موقع پر بعض کارکنان نے میڈیا کو بتایا کہ ریلی کے انتظامات سے مقامی قائدین کی دلچسپی کھل کر سامنے آگئی ہے۔ کارکنان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگی قیادت نے آج پھر وہی کھیل کھیلا ہے جو نواز شریف کی یہاں آمد پر کھیلا گیا تھا۔ کارکنوں کے مطابق بیشتر لیگی قائدین ابھی تک فخر و غرور کی سابقہ روایت سے نہیں نکل سکے۔
ن لیگی قائدین کارکنوں کے فون تک اٹھانے کی زحمت گوارا نہیں کرتے، یہی وجہ ہے کہ جب یہ کوئی کال دیتے ہیں تو کارکنان بھی ادھار واپس کردیتے ہیں۔ادھر راولپنڈی شہر کے اندر اور مری روڈ سے نکل کر کارکنان کی اصل تعداد کا اندازاہ ہونے پر قائدین نے فیض آباد فلائی اوور کراس کرنے اور اسلام آباد میں داخل ہونے کے بعد 1گھنٹے تک ریلی کو روکے رکھا لیکن مزید کوئی جلوس یا کارکنان نہ آنے پر اسلام آباد کی جانب روانہ ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: دباؤبڑھانے کے لئے پی ڈی ایم کا منصوبہ ناکام ہوگیا،وزیر داخلہ