سندھ سرکار نے چہیتے افسر نجیب احمد کو 2 بڑے عہدوں پر بیک وقت تعینات کردیا

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ سرکار نے چہیتے افسر نجیب احمد کو 2 بڑے عہدوں پر بیک وقت تعینات کردیا
سندھ سرکار نے چہیتے افسر نجیب احمد کو 2 بڑے عہدوں پر بیک وقت تعینات کردیا

کراچی: زیڈ ایم سی اور کے ایم سی میں ڈیپوٹیشن پرغیر قانونی طور پر ملازمت کرنے والے اور نیب انکوائریز میں شامل واٹر بورڈ کے ملازم نجیب احمد کی ملازمت کا ریکارڈ مشکوک قرار دیا جانے لگا۔

گریڈ 20 کی غیر قانونی تنخواہ کی وصولی، سیاسی بنیادوں پرجعلی ترقیوں کے باوجود سندھ سرکار نے چہیتے افسر نجیب احمد کو سندھ کے 2 بڑے عہدوں پر بیک وقت تعینات کردیا۔

چیف سیکریٹری سندھ نے واٹر بورڈ کے ملازم کو اسپیشل سیکریٹری ٹیکنیکل بلدیات اور پی ڈی میگا پروجیکٹ تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔نجیب احمد در اصل کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے انجینئر ہیں جو واٹر بورڈ میں ہی بھرتی ہوئے تھے۔اور مبینہ سیاسی بنیاد پر بلدیاتی ادارے زیڈ ایم سی سینٹرل میں اے ای ای کی حیثیت سے ڈیپوٹیشن پر کام کرتے رہے۔

پھر اپنی تنخواہ سیاسی بنیاد پر زیڈ ایم سی میں ٹرانسفر کروالی۔ با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ 1995 میں کراچی آپریشن کی زد سے بچنے کے لیے کینیڈا منتقل ہو گئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ 10 سال بعد وطن واپسی پر انہوں نے دوبارہ سیاسی بنیاد پر کے ایم سی میں جوائننگ دے دی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پھر انہیں کے ایم سی میں سالڈ ویسٹ ڈپارٹمنٹ میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر سالڈ ویسٹ کے ایم سی تعینات کر دیا گیا تھا۔گریڈ 16 سے 17 کب ہوا اس کا کسی کو علم نہیں تاہم انہیں گریڈ 18 میں کے ایم سی کے محکمہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ میں ترقی دی گئی تھی۔ کچھ ہی عرصی میں سیاسی بنیادوں پر انہیں گریڈ 19 میں کے ایم سی کے محکمہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ میں ترقی دی گئی۔

انہیں 2016 میں کے ایم سی کے محکمہ ٹیکنیکل کے گریڈ 20 کے افسر محمد ابراہیم بلوچ کی ریٹائرمنٹ کے بعد اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل کے ایم سی نیاز احمد سومرو نے نجیب احمد کو 22 سال بعد دوبارہ محکمہ ٹیکنیکل (انجینئرنگ) میں واپس لے لیا اور ریٹائرڈ ہونے والے ابراہیم بلوچ کی جگہ چیف انجینئر ضلع کورنگی تعینات کردیا۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ان غیر قانونی چیف انجینئرز نے 2017 کی بجٹ بک میں 2 سول چیف انجینئرز کے گریڈ 20کا عہدہ قرار دلوادیا،ایس ایل گے اے 2013 کے مطابق بجٹ بک میں کوئی بھی تبدیلی کرانے کی منظوری حکومت سندھ سے لینا ضروری ہے تاہم ذرائع کے مطابق اس کی منظوری کے بغیر چیف انجینئرز گریڈ 20 کی تنخواہیں بھی وصول کی جا رہی ہیں۔

اس قدر اندھیر نگری کے ساتھ نجیب احمد کی 2 اہم عہدوں پر تعیناتی سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ حکومت سندھ اپنے معاملات میں سپریم کورٹ آف پاکستان، سندھ ہائی کورٹ کو خاطر میں نہیں لاتی۔جبکہ مروجہ قوائد و ضوابط بھی بالائے طاق رکھ کر تقرر و تبادلے اور تعیناتیاں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کی جاتی ہیں۔

Related Posts