سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف نمائشی کارروائیاں جاری

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف نمائشی کارروائیاں جاری

کراچی: تم نے کمایا ہم بھی کمائیں گے،عدالتوں کو دھوکہ دینے کے لیے کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا نمائشی آپریشن جاری ہیں۔

وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے لیاری میں جاری انہدامی کارروائیوں کا معائنہ کیا اور ہدایات دیں، تاہم سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے عملے نے انہدامی کارروائی کے نام پر نمائشی کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی منزلوں کی صرف اندرونی دیواروں پر ہتھوڑے برسا کر ان عمارتوں کے ٹھیکیداروں سے ساز باز کر لی ہے۔

اب بھی لیاری سمیت شہر بھر میں غیر قانونی تعمیرات جاری ہیں۔ ناصر حسین شاہ نے عوامی شکایات پر وعدہ کر لیا کہ غیر قانونی تعمیرات میں ملوث افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، تاہم ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔

دوسری جانب جمشید ٹاؤن اور گلشن اقبال ٹاؤن میں غیر قانونی تعمیرات کی سرپرستی کی مد میں مبینہ 25 کروڑ روپے وصول کرنیوالے متعلقہ ٹاونز کے افسران کے خلاف محکمہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

اس انکوائری میں بد نام زمانہ افسران جنہوں نے شہر کے مختلف ٹاؤنز میں ڈائریکٹراور ڈپٹی ڈائریکٹر کی حیثیت سے شہر کو کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل کیا ان میں خاص طور پرڈاریکٹر ملک اعجاز، حمید زرداری، رحمان بھٹی،ڈپٹی ڈائریکٹر زرغام کے علاوہ سولہ کماؤپوت افسران فہرست میں شامل ہیں۔ اینٹی کرپشن نے ان افسران کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق لیاری میں جاری انہدامی کاروائی کے لیے بنائی گئی فہرست میں یوں تو 230 غیر قانونی عمارتیں شامل ہیں تاہم اس میں بھی اقربا پروری کے ذریعہ 150 عمارتوں کی فہرست فائنل کی گئی ہے۔علاقہ مکینوں نے ایم ایم نیوز ٹی وی کو بتایا کہ ایس بی سی اے کا عملہ بہارکالونی کی مخصوص عمارتوں کو نشانہ بناکر گرا رہاہے۔

جبکہ لیاری میں سیاسی تعلقات اور دوستی سمیت اثرورسوخ رکھنے والے بلڈرز کی عمارتوں پرنمائشی کارروائیاں وہ بھی اندرونی دیواروں پر معمولی توڑ پھوڑ کی ویڈیوز اور فوٹو سیشن تک محدود ہے۔تازہ کارروائی کلری شاہ عبدالطیف بھٹائی روڈ جونا مسجد کے بالکل سامنے ایک زیر تعمیر عمارت میں ایک نمائشی کارروائی کی گئی۔

اہل محلہ نے بتایا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے صرف اپنی آمدنی کا ریٹ بڑھایا جا رہا ہے۔اور لیاری میں غیر قانونی بلند عمارتوں کے مکینوں کو ہراساں کر کے ایس بی سی اے کا عملہ بھاری رقوم بٹورنے میں مصروف ہے۔

لیاری سمیت شہر یوں نے وزیر بلدیات سندھ ناصر حسین شاہ سے کہا ہے کہ اگر وہ واقعی سنجیدہ ہیں تو پھر ایس بی سی اے کے ملوث افسران جنہوں نے گزشتہ 20 سال میں لیاری اور شہر کو کنکریٹ کا جنگل بنادیا ہے، ان کے خلاف سخت کارروائی کریں، تب یہ شہر بہتر ہو سکتا ہے اور حکومت کی ”رٹ” قائم ہو سکتی ہے۔

Related Posts