دریائے سندھ کے کنارے پر قبضے ختم کرانے کا کیس کراچی منتقل، لارجر بینچ تشکیل

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Indus River encroachment case transferred to Karachi

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے دریائے سندھ کے کنارے سے محکمہ آبپاشی کی زمینوں پر قبضے ختم کرانے کا مقدمہ سندھ حکومت کی درخواست پر کراچی منتقل کرتے ہوئے سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دیدیا ہے۔

سندھ حکومت نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ دریائے سندھ کے کنارے لاکھوں لوگ آباد ہیں اور بغیر متبادل دیئے گھروں کو گرانا انسانی المیے کو جنم دے گا۔

ایڈووکیٹ جنرل سلمان طالب الدین نے حکومت سندھ کی جانب سے کیس پیش کیا اور عدالت کو بتایاکہ ہائیکورٹ سکھر بینچ نے قبضہ ختم کرانے کا حکم دیا ہے حکومت نے استدلال کیا کہ کوئی متبادل فراہم کیے بغیر لوگوں کو پناہ گاہ سے محروم نہیں رکھا جانا چاہئے۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ آبپاشی، زراعت اور محکمہ جنگلات کی زمنیوں پرلاکھوں مکانات تعمیر کیے جاچکے ہیں اورلاکھوں افراد دریائے سندھ کے کنارے تعمیر شدہ مکانات میں رہ رہے ہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل نے یہ بھی بتایا کہ اگر عدالتی احکامات پر عمل درآمد کیا گیا تو لاڑکانہ ، حیدرآباد ، بدین اور دیگر علاقوں کے لوگ متاثر ہوں گے۔

ایڈووکیٹ جنرل نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ کو بتایا کہ صوبائی حکومت متاثرہ لوگوں کو متبادل زمین کی فراہمی کے منصوبے پر عمل پیرا ہے، انہوں نے کہا کہ مفاد عامہ کے اس کیس کو کراچی منتقل کیا جانا چاہئے اورلارجر بینچ قائم کرنا چاہیے۔

چیف جسٹس نے درخواست کو قبول کرتے ہوئے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو ، جسٹس شمس الدین عباسی اور جسٹس آغا فیصل پر مشتمل تین رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا ہے۔

گذشتہ ماہ جسٹس آفتاب احمد اور محمود اے خان پر مشتمل سندھ ہائی کورٹ کے سکھر بینچ نے متعلقہ حکام کو ایک ہفتے کے اندر محکمہ آبپاشی سے وابستہ اراضی سے تمام تجاوزات کو ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں:کراچی،محمود آباد انسدادِ تجاوزات آپریشن چوتھی بار معطل، افسران نے سر جوڑلیے

اس سلسلے میں انتظامیہ اور پولیس کو ہدایت کی گئی تھی کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے لئے رینجرز کی مدد حاصل کی جائے۔

Related Posts