کراچی: پاکستان کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ مریم مختار کی شہادت کو آج 5 سال کا طویل عرصہ بیت گیا ہے۔ پاک فوج کی جانباز فائٹر پائلٹ نے محض 23 برس کی عمر میں جامِ شہادت نوش کرکے قوم کو سوگوار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق مریم مختار نے بہادری اور جرات کی مثال قائم کی، آپ کا یومِ پیدائش 18 مئی 1992ء ہے، اپنے والد کی طرح مریم مختار کو بھی پاک فوج کا حصہ بن کر قوم کی خدمت کا بے انتہا شوق تھا۔
بچپن سے ہی مریم مختار کے والد کرنل (ر) مختار احمد شیخ کی صورت میں مریم مختار کے سامنے وہ مثال موجود تھی جس کی تقلید کرتے ہوئے انہوں نے پاک فوج میں شمولیت کا فیصلہ کیا۔
سن 2011ء میں مریم مختار پاک فضائیہ کا حصہ بنیں اور ستمبر 2014ء میں گریجویشن مکمل کرنے کے بعد فائٹر جیٹ پائلٹ کی تربیت حاصل کرکے قوم کی خدمت کیلئے تیار ہوئیں۔
پاک فوج کی وردی سے متاثر مریم مختار معمول سے ہٹ کر قوم کی خدمت کرنے کی خواہش مند تھیں جبکہ 24 نومبر 2015ء وہ دن ہے جب وہ قوم سے بچھڑ گئیں۔
فلائنگ آفیسر مریم مختار انسٹرکٹر ثاقب عباسی کے ہمراہ 24 نومبرکو تربیتی پرواز پر نکلیں تو تکنیکی خرابی کے باعث ان کا طیارہ صوبہ پنجاب کے تاریخی شہر میانوالی کے قریب گر کر تباہ ہوا۔
حادثے کے باعث شدید زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے قوم کی پہلی فائٹر پائلٹ بیٹی شہید ہو گئی جس کے بعد انہیں ملک کی پہلی شہید خاتون پائلٹ کہا جانے لگا۔ وہ ان 5 خاتون پائلٹس میں شامل تھیں جو جنگ کے محاذ تک جا سکتی تھیں۔
حکومتِ پاکستان نے مریم مختار کی خدمات کے اعتراف میں انیہں تمغۂ بسالت سے نوازا، اُس وقت کے وزیرِ اعظم نواز شریف اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے مریم مختار کی خدمات پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔ پاکستانی قوم آج بھی انہیں یاد کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لوئر دیر کی پہلی خاتون پاک فضائیہ کی فائٹر پائلٹ مقرر