سکھر:جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر فرانسیسی مصنوعات کا استعمال ترک کرنے، تجارتی معاہدے ختم کرنے کی اپیل کی اور پورا ایک ہفتہ یومیہ احتجاج کرنے کا اعلان کیا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے اپیل کی کہ عوام فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور تاجر برادری اور حکومتی سطح پر فرانس سے کیے گئے معاہدوں کو ختم کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ فرانس کے صدر کی ہدایات پر گستاخانہ خاکوں کو سرکاری عمارت پر آویزاں کیا جاتا ہے اور اسے وہ آزادی اظہار رائے سمجھتے ہیں لیکن جس عمل سے کسی کی بھی دل آزاری ہو اسے آزادی اظہار رائے نہیں جرم کہا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ معاملے پر یورپی عدالتوں کے فیصلے اور پارلیمنٹس کی آرا موجود ہیں، اس کے باوجود یورپی پارلیمان کا ایک رکن اس قسم کی حرکت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں فرانس کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جب افغانستان پر طالبان کی حکومت تھی اس زمانے میں بانیان میں بدھا کے بت کو توڑنے کی کوشش کی گئی اور گولے برسائے گئے۔
اس کے ایک یا 2 روز بعد میری فرانس کے سفیر سے ملاقات طے تھی جو انہوں نے احتجاجاً منسوخ کردی تھی کہ آپ طالبان کی حمایت کرتے ہیں اور انہوں نے ہمارے جذبات کو مجروح کیا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر بانیان میں بدھا کے مجسموں پر تمہاری دل آزاری ہوتی ہے اور اس پر ردِ عمل دیتے ہو تو آپ کو دنیا کی ایک چوتھائی سے آبادی سے زیادہ مسلمانوں کے جذبات کا احترام کیوں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایک فرد جرم کرتا ہے تو اس کو ریاست کنٹرول کرتی ہیں لیکن اگر حکمران خود ایسا اقدام کرے تو وہ دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتا ہے؟انہوں نے اپیل کے کہ فرانس کے پائپ لائن میں موجود معاہدوں کو بھی ختم کیا جائے اور آئندہ ان کے ساتھ کوئی تجارتی روابط نہ رکھے جائیں تا کہ انہیں معلوم ہو کہ ہم نبی کریم ؐ یا کسی بھی نبیِ برحق کی توہین برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عجیب یورپ ہے کہ اپنے آپ کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا پیروکار سمجھتے ہیں تاہم اگر ان کی بھی توہین ہوتی ہے تو مسلمان آواز اٹھاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ یہ لوگ مذہب کے حوالے سے بے حس ہوچکے ہیں اور اپنی بے حسی کو برداشت کا نام دیتے ہیں اور احتجاج کرنے والے مسلمان کو عدم برداشت سے تعبیر کرتے ہیں یہ سوچ اور یہ فلسفہ ہمیں قبول نہیں ہے اور ہم ناموس رسالت کے لیے ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔