کراچی میں درختوں کا قتل عام شروع، ایڈ منسٹریٹر غربی نے چپ سادھ لی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

trees have been cut down in Karachi

کراچی :شہر قائدمیں ایک بار پھر مالی مفادات کے لیے ہرے بھرے درختوں کا قتل عام شروع ہو گیا، ایڈ منسٹریٹر وڈپٹی کمشنر غربی نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر لی۔

علاقہ پولیس نے بھی مبینہ طور پر اپنا حصہ وصول کر کے کوئی کارروائی نہیں کی، با خبر ذرائع کے مطابق ڈی ایم سی ویسٹ محکمہ باغات کے بعض ملازمین ملی بھگت سے پرائیویٹ دکانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے غیر قانونی طور پر درخت کاٹنے میں مشغول ہیں۔

سائٹ اے تھانہ کی حدود میں سماج دشمن عناصر سرگرم ہوگئے،سماج دشمنوں نے حبیب بینک چورنگی سے ولیکا جانے والے روڈ کی فٹ پاتھ پر لگے درخت کاٹ دیے۔

پابندی کے باوجود درختوں کی کٹائی کھلے عام جاری،سڑک پر کٹے ہوئے درخت پڑے ہوئے ہیں، گزرنے والا ہر شخص درخت دیکھ سکتا ہے، مگر قانون کے محافظوں کو اس کا علم ہی نہیں ہوسکا۔

واضح رہے کہ درخت کاٹنے پر پابندی ہےاور یہ جرم اب شہر قائد میں کھلے عام جاری ہے، یورپی ممالک میں درخت کاٹنا نا ممکن ہے، اگر ضروری ہو تو اس کا باقائدہ قانون موجود ہے جس کے تحت درخت کو کاٹنے کے بجائے اسے دوسری جگہ منتقل کر دیا جا تا ہے ۔

درخت لگانا اور اس کی حفاظت و نگہداشت ایک مشکل اور طویل کام ہے اور 2 سے 4 سال کے عرصہ میں عموماََ پودا ایک درخت بن کر تیار ہوتا ہے ۔

مفاد پرست لوگ خود کبھی درخت لگاتے تو نہیں ہیں تاہم اپنی دکانوں کےسامنے سے ہرے بھرے درخت کٹوا دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں:مسکن دھماکے کا ایک اور زخمی چل بسا، ہلاکتیں 7 ہوگئیں

شہریوں نے کمشنر کراچی، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی اور وزیر بلدیات سندھ سے فوری انکوائری اور ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

Related Posts