حکومت کی غفلت بے نقاب، اربوں کی گندم کھلے آسمان تلے بارشوں کے دوران ضائع

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

imported wheat

سندھ حکومت کی عدم توجہی اور غفلت مبینہ طور پر بے نقاب ہو گئی، اربوں کی گندم کھلے آسمان تلے بارشوں کی نذر ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق محکمۂ خوراک سندھ نے مارچ میں تیار ہونے والی گنم کی فصل کے بعد گندم کی خریداری پہلے ہی تاخیر سے شروع کی تھی اور عام تاجروں پر بھی گندم کی خریداری پر پابندی عائر کر رکھی تھی۔

تاخیر سے گندم خریدنے کے بعد اسے مناسب مقامات پر محفوظ نہیں کیا گیا بلکہ قومی شاہراہ کے مختلف مقامات پر کھلے آسمان تلے قائم گوداموں میں رکھ دیا گیا جبکہ محکمۂ موسمیات نے مئی سے اگست تک طوفانی بارش کی پیشگوئی کی تھی۔

پیشگوئی کے باوجود محکمۂ خوراک سندھ نے گندم کو محفوظ نہیں کیا اور وہ گندم  جس کی مالیت اربوں روپے بتائی جاتی ہے، بارشوں میں سڑ گئی جس سے مبینہ طور پر بدبو آرہی ہے۔

مختلف کھلی جگہوں پر موجود لاکھوں بوریوں کی حفاظت کا کوئی انتظام موجود نہیں ہے۔ سندھ سمیت ملک بھر میں گندم کے بحران کی وجہ یہ بھی ہے کہ سندھ حکومت نے محکمۂ خوراک کی عدم توجہی اور لاپرواہی کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔

اب تک کوئی انکوائری بھی نہیں کی گئی کہ برسات کی پیش گوئی کے باوجود محکمۂ خوراک نے گندم کی حفاظت کا کوئی انتظام کیوں نہ کیا؟ اسی باعث گزشتہ دنوں کراچی کی فلور ملز کو گندم فراہم نہ کی جاسکی جو بلیک میں فروخت کی گئی۔

بلیک میں فروخت کی گئی گندم کے باعث آٹے کی قیمتیں بلند ترین سطح پر آگئی ہیں۔ اب سندھ حکومت نے آٹے کی قیمت مقرر کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے جس کے مطابق فی کلو نرخ 41 روپے 83 پیسے مقرر کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوسٹ گارڈز  کارروائی، پسنی میں 3 ہزار 180 کلو چرس برآمد

 

Related Posts