اسلام آباد:خیبرپختونخوا سے خاصہ دار لیوی فورس شہدا کے لواحقین نے ڈی چوک پر مطالبات کے حق میں دھرنا دے دیا۔مطالبات کی منظور تک دھرنا جا ری رکھنے فیصلہ
شہدائے خیبرکمیٹی کے چیئرمین ملک پرویز احمد نے ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ فاٹا کے پی کی میں ضم ہوچکا ہے جبکہ خاصہ دار لیوی فورس بھی پولیس میں ضم ہوچکے ہیں لیکن سابقہ فاٹا میں قیام امن کیلئے خاصہ دار امن فورس نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور پاک فوج کے ساتھ ہر جگہ پر مادر ملت کی سرحدوں کی حفاظت کی ہے۔
سابق فاٹا میں پولیٹیکل ایجنٹ کی طرف سے شہداء کے خاندانوں کو 10سے 20ہزار روپے ماہوار دیا جاتا تھا اوران کے بچوں کو تعلیم کیلئے ماہانہ 2ہزار روپے دیئے جاتے تھے لیکن انضمام کے بعد یہ وظائف مکمل طورپر بند ہوگئے ہیں۔
فاٹا کے شہداء کے اہل خانہ خاص طور پر خیبر سے تعلق رکھنے والے لوگ انتہائی غربت کی زندگی گزار رہے ہیں، ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑچکے ہیں،فیسوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے شہداء کے بچوں کو اسکولوں سے نکال دیا گیا ہے جبکہ عوامی نمائندگان مکمل طور پر خاموش ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا،جس کے بعد ہم نے اسلام آباد کا رخ کیاہے، ہمارے بیٹے،بھائی اس مادر ملت کی خاطر شہید ہوئے لیکن ہمارے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیاجا رہاہے۔
انہوں نے کہاکہ شہداء کے خاندان کے افرادکو پولیس میں بھرتی کیاجائے، شہداء کے بہن بھائی کو قانون کے مطابق اسسٹنٹ سب انسپکٹر کے عہدے پر ترقی دی جائے، شہداء کے بچوں کو تعلیم وصحت کی مفت سہولیات فراہم کی جائیں، شہداء کی تنخواہیں 60سال تک جاری رکھی جائیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ دیگر شہداء کی طرح ہمارے شہداء کو بھی 14اگست کی قومی تقریب میں یاد کیاجائے اور شہداء کے خاندانوں کو بھی مراعات دی جائیں اور خیبرپختونخوا پولیس کے برابر سہولیات اور تنخواہیں دی جائیں۔ ہم مطالبات منظور ہونے تک ڈی چوک پر دھرنا جاری رکھیں گے۔