راولپنڈی: ریجنل پولیس راولپنڈی عمر احمر کی جانب سے قبضہ مافیا کے خلاف سخت احکامات اور اقدامات کے باوجود راولپنڈی میں قبضہ کے واقعات میں اضافہ ہونے لگا پولیس سائلین کے بجائے قبضہ مافیا کے ساتھ مل گئی۔
پولیس کی آشیر باد پر اور مبینہ ملی بھگت سے شہرکے وسط میں قبضہ گروپ بلا خوف وخطر کاروائیاں کر کے شریف شہریوں کو بے گھر کرنے لگے،گارڈن کالج کمپاؤنڈ میں واقع مکان نمبر جی252 کی مالک بزرگ خاتون ثمینہ محزن کے6 اکتوبر 1986 کو یونائیٹڈ ریسبی ٹرائن چرچ یو ایس اے کی طرف سے ان کے بھانجے متین شفقت کو گارڈن کالج کمپاؤنڈ میں واقع مکان نمبر جی252 الاٹ کیا گیا تھا۔
متین شفقت کاروبار کے سلسلے میں کینیڈا میں ہے، مذکورہ مکان میں اس کی بوڑھی سگی خالہ رہائش پذیر ہے،26 اگست 20 کو حفیظ الرحمن محبوب الرحمن اور عارف خرم پادری اپنے ہمراہ 12 سے13 مسلح افراد لے کر زبردستی گھر میں داخل ہوئے،متین شفقت کی بوڑھی خالہ ثمینہ محزن کو زدوکوب کیا،خالی اسٹامپ پیپر پر انگوٹھے لگوائے اور اسے اغوا کر کے ساتھ لے گئے،نامعلوم مقام پر قید رکھا۔
بعد ازاں اسے دماغی مریضوں کے اسپتال چھوڑ آئے،حفیظ الرحمان اور محبوب الرحمن کا تعلق قبضہ مافیہ سے ہے جنہوں نے پادری عارف خرم کو ساتھ شامل کرکے چرچ کی پراپرٹی پر ناجائز قبضہ کرلیا،اس تمام واقعہ میں ملزمان کو مبینہ طور پر پولیس کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے جعلی اور فرضی ضمنیاں اور اسپتال کے میڈیکل اور داخلہ سلپس بنا کر ملزمان کا ساتھ دیا بلکہ متین شفقت اور ثمینہ محزن پر دباؤ ڈالا کہ وہ اس معاملے سے پیچھے ہٹ جائیں اور مزید پیروی نہ کریں،مذکورہ گھر میں تقریبا تیس سے پینتیس لاکھ روپے کا سامان سونے کے زیورات چار لاکھ روپے نقداور ایک لاکھ روپے کے پرائز بانڈز بھی موجود تھے جو ملزمان نے اپنے قبضہ میں لے لیے اور ثمینہ محزن کو ان کو گھر سے بے گھر کر دیا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ تھانہ سٹی پولیس نے ثمینہ محزن کے بھائی ظفر اللہ کی جانب سے دی گئی ثمینہ محزن کے اغوا اور گھر پر قبضہ ہونے کی درخواست پر مقدمہ تو درج کرلیا لیکن اس میں دفعات صرف اغوا کی لگائیں جو کہ ثمینہ محزن کے بازیاب ہونے پر از خود خارج بھی کر دیا۔
تاہم پولیس قبضہ کے حوالے سے کوئی کارروائی کرنے کو تیار نہیں ہے، اُلٹا مدعیان کو معاملہ رفع دفع کرنے کے لئے دباؤ ڈال رہی ہے متاثرین نے حکام بالا سے اپیل کی ہے کہ واقعہ کا نوٹس لیں اور ان گو ان کا گھر اور سامان واپس دلوایا جائے۔