شہبازشریف نے ملازمین اور بے نامی لوگوں کے نام پر جعلی کمپنیاں بنائیں،شہزاد اکبر

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

PM’s advisor Shahzad Akbar resigns

لاہور:وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب وداخلہ شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ شہباز شریف آج کل نیب تحویل میں خفیہ ملاقاتیں کر رہے ہیں،ملازمین اور بے نامی لوگوں کے نام پر جعلی کمپنیاں بنائی گئیں، بے نامی اکاؤ نٹس سے 22 ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ کم آمدنی والے 12 ملازمین کے نام کھولے گئے بے نامی اکاو نٹس کے ذریعے 15 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی جبکہ دیگر کچھ ملازمین کے نام پر 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی جو کہ ڈبل فیک کمپنیاں تھیں۔

شہبازشریف جن فرشتوں کو بھینسوں کا کروڑوں کا دودھ بیچتے تھے وہ سامنے آچکے ہیں،7 ارب کے اثاثوں سے متعلق ریفرنس دائر ہوچکا ہے، کاروبارکے بھیس میں کک بیکس،کرپشن وصولی کی جاتی تھی اور ان چیزوں کے واضح ثبوت ہمارے پاس موجودہیں۔

شہباز شریف عدالت میں چائنا کے حبیب جالب نظرآتے ہیں، شہباز شریف اضطراب کی حالت میں ہیں کیونکہ ایک طرف سے تو ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے جبکہ دوسری جانب بھتیجی نے ان کی جماعت ہتھیا لی حالانکہ آپ اتنے عرصے سے کوشش کر رہے تھے۔

اگر آپ کا خاندان وزٹ ویزے پر ہے تو زیادہ سے زیادہ قیام کی مدت 180 دن ہوتی ہے، 6 ماہ سے زیادہ آپ وزٹ ویزے پر نہیں رہ سکتے، شہباز شریف صاحب کیا آپ کا سارا خاندان برطانیہ کی شہریت حاصل کر چکا ہے؟

کیونکہ اور تو کوئی طریقہ نہیں ہے، آپ کا خاندان وہاں کس قانونی حیثیت میں رہ رہا ہے یا آپ کے خاندان سے وہاں کی حکومتیں کوئی خاص رویہ رکھے ہوئے ہیں، دعویٰ سے کہا ہوں جوچیزیں پیش کروں گاان کے پاس ان کا جواب نہیں ہوگا۔

اب سمجھ آتی ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی قانون سازی اور بینکنگ نظام پر کڑی نظر رکھنے کے لیے بنائے گئے قوانین کی شدید مخالفت کیوں کی گئی۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2016 اور 2017 میں ملک مقصود نامی چپڑاسی اس کے اکاؤنٹ میں 3.7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی اور مختلف کھاتوں سے ڈلوایا گیا۔

جیسے ہی ٹی ٹی کے مقدمات کی تفتیش کا آغاز ہوا تو ملک مقصود ملک سے فرار ہو گیا اور اس کے لیے نوٹسز بھی جاری ہو چکے ہیں۔دوسرے شخص رمضان شوگر مل کے ایک چپڑاسی محمد اسلم ہیں جن کی 18سے20 ہزار تنخواہ ہے اور اس کے اکاؤنٹ 2014 سے 2017 تک 2.3 ارب روپے جمع کرایا گیا۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اسی طرح رمضان شوگر مل کے کلرک اظہر عباس کے اکاؤنٹ میں 2011 سے 2014 تک 1.67 ارب روپے جمع کرایا گیا۔رمضان شوگر مل کے کلرک غلام شکور کے اکاؤنٹ میں 2011 سے 2014 تک 1.57 ارب روپے جمع کرائے گئے۔

رمضان شوگر ملز کے اکاؤنٹس کلرک خضر حیات کے اکاؤنٹ میں 2010 سے 2014 تک 1.42 ارب روپے جمع کرائے گئے، رمضان شوگر ملز کے کلرک اقرار حسین کے اکاؤنٹ میں 2012 سے 2015 تک 1.18 ارب روپے جمع کرائے گئے۔

اسی شوگر مل کے ایک اور کلرک محمد انور کے اکاؤنٹ میں 2011 سے 2015 تک 88 کروڑ روپے جمع کرائے گئے، پھر ان کے سیلز منیجر توقیر الدین اسلم ان کے اکاؤنٹ میں 56 کروڑ روپے جمع کرائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ جلسہ کریں تو اپنے خرچے پر کریں، کارکنوں کی پیسے دینے کی ڈیوٹی لگا دی ہے، حکومت پنجاب نے عوامی اجتماع سے متعلق ایس اوپی جاری کیے، کھلی جگہ پرجلسہ کریں بے شک لاکھوں لوگ لے آئیں، ان کی خواہش تھی کہ تنگ جگہ پرجلسہ کریں تاکہ لوگ زیادہ نظر آئیں۔

Related Posts