پاکستان سمیت دنیا بھر میں بریسٹ کینسر کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر 6 اموات میں سے ایک سرطان کی وجہ سے ہوتی ہے اورامراض قلب اور پھیپھڑوں کے بعد سرطان اموات کی تیسری سب سے بڑی وجہ بن چکا ہے جبکہ پاکستان میں چھاتی کے سرطان کے کیسز کے حوالے سے اعداد و شمار انتہائی تشویشناک ہیں اور پاکستان میں چھاتی کا سرطان خواتین کی اموات کا دوسرا بڑا سبب بن چکا ہے۔
پاکستان میں ماہ اکتوبر بریسٹ کینسر کے حوالے سے شعور و آگاہی کیلئے منایا جارہا ہے، پاکستان میں بھی بریسٹ کینسر کی روک تھام کیلئے بھرپور کاوشیں جاری ہیں، اس حوالے سے لیاقت نیشنل اسپتال میں بریسٹ کینسر سرجن ڈاکٹر روفینہ سومروسے گفتگو کا احوال نذر قارئین ہے۔
ایم ایم نیوز: پاکستان میں چھاتی کا کینسر کتنا عام ہے؟
ڈاکٹر روفینہ سومرو: ہمارے پاس چھاتی کے کینسر کے مریضوں کا سرکاری ریکارڈ نہیں ہے لیکن اعداد و شمار کے مطابق 9خواتین میں سے کم از کم ایک عورت چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہے اور یہ تعداد مغرب سے قریب ہے تاہم بدقسمتی سے اگر ہم ایشیائی ممالک کے بارے میں بات کریں تو ہمارا ملک چھاتی کے کینسر کے معاملے میں بہت آگے ہے۔
ایم ایم نیوز:پاکستان میں چھاتی کا کینسر پھیلنے کی وجہ کیا ہے؟
ڈاکٹر روفینہ سومرو: چھاتی کا کینسر آہستہ آہستہ پھیل رہا ہے ،ماہواری میں بے قاعدگی، دیر سے حمل ، بڑھاپا ، موٹاپا اور جینیاتی تبدیلیاں شامل ہیں جبکہ مستقل بنیاد پرمانع حمل گولیوں کا استعمال بہت بڑی وجہ ہے۔
ایم ایم نیوز: کسی بھی خاتون کو چھاتی کے کینسر کی خود تشخیص کیلئے کیا کرنا چاہیے ؟
ڈاکٹر روفینہ سومرو: زیادہ تر لوگ جن کے ساتھ میں بات کرتی ہوں وہ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ وہ خود کیسے جانچ کرسکتی ہیں تومیرا جواب یہ ہوتا ہے کہ یہ ایک آسان طریقہ ہے ، آپ مہینے میں ایک بار خود آسانی سے اپنی جانچ کرسکتے ہیں۔ ماہواری کے فوراً بعد آپ خودکو چیک کریں ، جیسے ہی آپ کوماہواری ختم ہوجائے ، ایک تاریخ مقررکریں تاکہ معائنہ کرنے میں آسانی ہو۔
ایم ایم نیوز:گھر میں خود کی جانچ کرتے ہوئے آپ کو کونسی چیز مد نظر رکھنی چاہیے ؟
ڈاکٹر روفینہ سومرو: اہم فرق جس پر آپ کو نوٹ کرنا چاہئے وہ دونوں سینوں کا سائز ہے ، کیا وہ برابر ہیں؟، نپل کے آس پاس یا چھاتی کا رنگ ،چمک میں بدلاؤاہم علامات ہیں، مخصوص جگہ میں کسی بھی طرح کے خارش کو دیکھنا چاہیے ، نپل سے دودھ کے علاوہ اخراج ،چھاتی میں گانٹھ اور نپل یاآس پاس درد بھی کینسر کی علامات ہیں۔
ایم ایم نیوز: چھاتی کے سرطان کی علامات ظاہر ہوں تو کیاکرنا چاہیے؟
ڈاکٹر روفینہ سومرو: علامات ظاہر ہونے پر فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیےاس کے بعد میموگرافی کی اسکریننگ ہوگی۔ اب میموگرافک نتائج میں تشخیص کی تصدیق کے لئے بایپسی کی ضرورت پڑسکتی ہے ۔
ایم ایم نیوز:چھاتی کے کینسر کے علاج میں بایپسی کتنی ضروری ہے؟
ڈاکٹر روفینہ سومرو: بایپسی سے پتا چلتا ہے کہ کس قسم کا کینسر ہے اورکتنا پھیل گیا ہے اور اس بات کا تعین کیا جاتا ہے کہ کیا ادویات سے علاج کیا جاسکتا ہے یا نہیں ، کیموتھراپی ،ریڈیشن تھراپی اور سرجری ، یہ کینسر کے علاج کی اقسام ہیں تاہم ان کا تعین صرف بایپسی کے ذریعے ہوتا ہے۔
ایم ایم نیوز: کیا بایپسی کیلئے جراحی یاانجکشن کینسر کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتا ہے؟
ڈاکٹر روفینہ سومرو: نہیں یہ ایک افسانوی باتیں ہیں۔ براہ کرم ایسی کہانیوں پر کبھی بھی یقین نہ کریں کہ لوہا لگنے سے کینسر پھیلتاہے ،جیسا کہ پاکستان میں زیادہ تر لوگ یقین رکھتے ہیں۔
ایم ایم نیوز: کیا چھاتی کے کینسر سے صحت یاب ہونیوالی ماں بچوں کو دودھ پلا سکتی ہے؟
ڈاکٹر روفینہ سومرو: ہاں ، یہ ممکن ہے کہ چھاتی کے کینسر سے صحت یاب ہونیوالی ماں اپنے بچوں کو دودھ پلا سکتی ہے۔ جراحی کے بعد متاثر حصے کے علاوہ دوسرا حصہ دودھ پلانے کے قابل رہتا ہے۔
ایم ایم نیوز:چھاتی کے کینسر پر بات کرنا پاکستانی معاشرے میں ممنوع کیوں ہے؟
ڈاکٹر روفینہ سومرو: تقریباً ~20 سال قبل مجھے چھاتی کے کینسر سے متعلق دستاویزی فلم ریلیزکی اجازت نہیں تھی کیونکہ اس میں لفظ ’چھاتی‘ موجود تھا تاہم اب ماضی کے مقابلہ میں پاکستان ترقی پسند ہوچکا ہے۔
ہم ایسے معاشرے سے تعلق رکھتے ہیں جہاں ایک لڑکی اپنی ماں یا بہن کے ساتھ ایسی معلومات بانٹنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتی ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ہی لوگوں نے اس کو ایک حساس مسئلے کی حیثیت سے سمجھنا شروع کیا ہے اور ایک دوسرے سے بات چیت کرنا شروع کردی ہے۔
ایم ایم نیوز:کیا انسان کا طرز زندگی چھاتی کے کینسر کا سبب بنتاہے؟
ڈاکٹر روفینہ سومرو: چھاتی کے کینسر میں انسان کا طرز زندگی بہت اہمیت رکھتا ہے، اگر ہم اپنی طرز زندگی کو تبدیل نہیں کرتے تو ہم سب کو زیادہ خطرہ ہے۔ سگریٹ نوشی اور شراب نوشی چھوڑ کر اور ورزش اور چہل قدمی کی عادت اپنانے سے کسی حد تک چھاتی کے سرطان کو دور رکھا جاسکتا ہے۔