مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی جارہی ہے، وزیراعظم عمران خان

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارت کی سرحدوں پر جارحیت کے باوجود پاکستان ضبط کا مظاہرہ کررہا ہے اگر بھارت کی فسطائی حکومت نے پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کی تو قوم اس کا بھرپور جواب دے گی۔

کورونا وائرس کی وبا کے سبب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس اس بار ورچوئل طریقے سے منعقد ہوا، اجلاس میں رہنماؤں کا پہلے سے ریکارڈ شدہ براہ راست خطاب نشر کیا گیا۔

وزیراعظم کا اپنے خطاب کے دوران کہنا تھا کہ اگر بھارت کی فسطائی حکومت نے پاکستان کے خلاف کوئی جارحیت کی تو پاکستانی قوم اس کا بھر پور جواب دے گی، انہوں نے کہا کہ ہم نے عالمی برادری کو بھارت کی طرف سے جھوٹے آپریشن سمیت دیگر اشتعال انگیزی کارروائیوں سے آگاہ رکھا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری پر بھارتی اشتعال انگیزی اور خلاف ورزیوں کے باوجود ضبط کا مظاہرہ کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے بھارتی قبضے سے آزادی کے لیے نسل درنسل اپنی جانوں کی قربانیاں دی ہیں، مقبوضہ علاقے کا آبادی کا تناسب تبدیل کرنا جنگی جرم ہے، اس ظالمانہ مہم کا مقصد آر ایس ایس، بی جے پی کے جموں و کشمیر کے خود ساختہ حمتی حل کو عملی جامہ پہنانا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بین الاقوامی برادری لازمی طور پر ان سنگین خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے، ان مظالم کی اقوام متحدہ کے انسانی کمشنر، انسانی حقوق کونسل کے خصوصی نمائندوں کی رپورٹ گواہ ہیں، بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر غیر قانونی قبضہ ہے۔کشمیریوں کے حقوق کو غضب کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے غنڈے مسلمانوں کو حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں، 2002ء میں بھارتی شہر گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا، 2007ء میں سمجھوتہ ایکسپریس میں مسلمانوں کو زندہ جلایا گیا، جس طرح نازی جرمن یہودیوں کے خلاف تھے بالکل اسی طرح آر ایس ایس مسلمانوں کے خلاف ہے۔

وزیر اعظم عمران خان کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ یہ تمام کارروائیاں اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندرا مودی کی نگرانی میں ہوئیں، آر ایس ایس نے 1992ء میں بابری مسجد کوشہید کیا، اس کے علاوہ آسام میں 20 لاکھ مسلمانوں کو امتیازی قوانین کے ذریعے شہریت جیسے مسائل سے دوچار کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ لوٹی ہوئی رقم کو واپس غریب ممالک کو لوٹانے کے لیے فوری اقدامات ہونے چاہئیں، اگر اسے قابو نہ کیا گیا تو دنیا میں غریب اور امیر کے درمیان فرق بڑھے گا، غریب ممالک سے پیسہ کرپشن کے ذریعے امیرممالک پہنچ جاتا ہے، میں نے اپنی گزشتہ تقریر میں ترقی پزیر ممالک کے معاشی مسائل کا ذکر کیا تھا۔

جنرل اسمبلی کو غیر قانونی مالیاتی منتقلی اور لوٹی گئی رقم کی واپسی کے لیے موثر قانونی فریم ورک تشکیل دینا چاہیے،تاکہ آئندہ اس طرح نہ ہوسکے۔ امیر ملک منی لانڈرنگ کرنے والوں کو تحفظ دے کر انسانی حقوق و انصاف کی بات نہیں کرسکتے، امیر ممالک میں اس مجرمانہ سرگرمی کو روکنے کے لیے سیاسی عزم کی کمی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وباء پر بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صدر کی ماہرانہ قیادت کا بھی معترف ہوں جنہوں نے کورونا کے خلاف بہترین خدمات انجام دیں تاہم پاکستان اب بھی کورونا کے خطرے سے باہر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کورونا کے خلاف اقدامات کو دنیا میں ایک کامیابی کے طور پر جانا جاتا ہے، ہم نے نہ صرف وبا پر قابو پایا بلکہ معیشت کو بھی مستحکم کیا اور احساس پروگرام کے ذریعے غریب ترین لوگوں کو مالی امداد دی۔

Related Posts