بلدیہ عظمیٰ کراچی کی سابق قیادت اور سینئر افسران پلاٹوں کی غیر قانونی خریدوفروخت سے مبینہ طور پر کروڑوں کی کرپشن میں ملوث ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی کی سابق قیادت نے گزشتہ 15 سال سے تعینات افسران کے ساتھ مل کر پروجیکٹ اورنگی ٹاؤن کی اراخی کو مالِ غنیمت سمجھ کر ٹھکانے لگا دیا ہے۔ رکاوٹ بننے والے پراجیکٹ ڈائریکٹر اورنگی کو بھی پرانی تاریخوں میں نئے پی ڈی شارق الیاس کے ذریعے کئی پلاٹ ٹھکانے لگا دئیے گئے۔ چیئرمین لینڈ کمیٹی و ڈپٹی میئر کو تحفے میں پلاٹ، قیمتی اشیاء اور گاڑی دے دی گئی۔
قبل ازیں لینڈ کمیٹی کے سابقہ چیئرمین ڈپٹی میئر نے مبینہ طور پر بندر بانٹ کیلئے قیتی اراضی کو کوڑیوں کے مول ٹھکانے لگا کر اپنا حصہ وصول کر لیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق سابق میئر کراچی نے اپنے کزن کنور حسن مسعود عرف فضیل کو اورنگی کی 3 ہزار 200 گز زمین الاٹ کرنے کا کہا جہاں 35 دکانیں بنانے کا پروگرام طے کیا گیا۔ ایک دکان کی مالیت 50 سے 60لاکھ متوقع تھی۔
یوں 2 ہزار گز نیشنل بنارسی سیکٹر بھی ایک سیاسی فرد کو دیا جانا تھا جہاں 35 دکانیں بھی تعمیر ہوجاتیں۔ ایک دکان کی مالیت 80 سے 90 لاکھ رکھی گئی۔ اورنگی سیکٹر 10 میں 3 ہزار گز جگہ بھی سابق میئر کے ایک رشتہ دار کو دینے کا حکم دیا گیا۔ 4 سال میں چیئرمین لینڈ اور کچی آبادیز نے جعلی لیزوں کے ماہر افسران ایس ایم جاوید، عقیل احمد، منظر اور دیگر کی ایک ٹیم بنا دی۔
ٹیم میں کچی آبادیز کے معطل ملازمین کو بھی شمل کیا گیا، لینڈ میں عدیل، انیق، اطہر نقوی کی ٹیم بنائی گئی جبکہ عقیل احمد نے سیاسی افراد کو 20 پلاٹس ارشد حسن کے کہنے پر دے دئیے اور ریوو گاڑی گفٹ کی گئی۔ گلشنِ ضیاء میں چند خواتین کو بھی پلاٹ دے دئیے گئے جو لینڈ کمیٹی کی رکن بتائی جاتی ہیں۔ اس دوران سعد بن جعفر بن جیلان نے اپنی دو بیویوں کیلئے 2 نئی گاڑیاں خرید لیں۔
کرپشن کی اِس دوڑ میں عقیل احمد کو پراجیکٹ ڈائریکٹر کے اختیارات دے دئیے گئے۔ الان اور ہر معاملے میں ترجمان بنا دیا گیا۔ کروڑوں روپے کی ہیر پھیر میں ارشد حسن اور عقیل احمد مبینہ طور پر ملوث رہے۔ امام کالونی کا ایک پلاٹ بھی فروخت کیا گیا۔ عقیل احمد نے سعد جعفر اور ارشد حسن کی ہدایات پر ایم کیو ایم کے شہداء کے پلاٹس دوسرے افراد کے نام کردئیے عقیل احمد کو ارب پتی بتایاجاتا ہے۔
مذکورہ آفیسر عقیل احمد کے 10 سے زائد گھر، 6 سے زائد گاڑیاں اور مختلف ناموں سے جائیدادیں ہیں۔ ایس ایم جاوید نے حال ہی میں حیدری میں 3 کروڑ کا بنگلہ خریدا ہے۔ اظہر نقوی اور دیگر بھی قیمتی جائیدادوں کے مالک ہیں جبکہ شیخ کمال بھی کروڑ پتی بتائے جاتے ہیں۔ آئندہ چند روز میں اِس حوالے سے مزید انکشافات متوقع ہیں۔ عوام کی سپریم کورٹ سے اپیل ہے کہ کرپشن پر تحقیقات اور قانونی کارروائی کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے افسر مسعود عالم کو طلب کر لیا