اسلام آباد:میانوالی تحصیل پپلاں تھانہ کندیاں کے علاقے چک نمبر ڈی جی 30 کی رہائشی خاتون صبا نورین کے مطابق ہم بہن بھائیوں کے درمیان گھر میں جھگڑا ہورہا تھا کہ میرے والد باہر سے آئے اور انہوں نے غصے میں آکر میرے بھائی محمد خالق کے سر پر ڈنڈا مارا، جس کے باعث وہ فوت ہوگیا اور اسے اسپتال منتقل کیا گیا۔
تمام واقعے کے بعد میرے والد نے مجھے اور دوسرے بہن بھائیوں کو ڈرایا دھمکایا اور کہا کہ اگرکسی کے سامنے اس واقعہ کا ذکرکیا تو تمہیں بھی قتل کردوں گا۔واضح رہے کہ میرے بھائی کا پوسٹ مارٹم نہیں کروایا گیا بغیرپوسٹ ما رٹم کے اسے دفن کر دیا گیا۔
پھر جب میں چند دن بعد اپنا جہیزکا سامان اپنے والد کے گھر سے لینے گئی تو میرے بھائیوں نے مجھے رات کو نشہ آور چیز کھلائی،جس کی وجہ سے میں ساری رات بہت بے ہوش رہی،صبح جب اٹھی تو مجھے مارنا شروع کر دیا،اُسی حالت میں مجھے گھر سے باہر نکال دیا۔
پھر میرے خاوند نے مجھے ریسکیو کیا اور اسپتال لے کر گیا اور وہاں میرا علاج کرایا اس کے بعد مجھے ہوش آیا،میں آئی جی پنجاب پولیس اور وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار سے اپیل کرتی ہوں کہ ہمارے کیس کی دوبارہ انکوائری کرائی جائے۔
اس کیس میں جوایف آئی آر درج کی گئی ہے اس میں دفعہ302 نہیں لگائی گئی اور نہ ہی ملزم کو گرفتار کیا گیا ہے،میری آپ سے ہاتھ جوڑ کر اپیل ہے کہ خدارا ایف آئی آر میں قتل کی دفعہ 302 کا اندراج کیا جائے اور قتل کے مجرم کو گرفتارکر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے۔