اسلام آباد: اسٹیج ڈراموں میں فحاشی عروج پر پہنچ گئی، متعلقہ ادارے اقدامات اٹھانے سے قاصر، ہوم ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے راولپنڈی میں تین رکنی کمیٹی موجود ہے جو فحش ڈراموں کے خلاف ایکشن لیتی ہے لیکن اس کمیٹی کے ایکشن کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ وہ موقع پر جرمانہ کرسکیں یا ڈرامہ رکوا سکیں۔
کمیٹی اپنی ایک رپورٹ ہوم ڈیپارٹمنٹ کو بنا کر بھیجتی ہے جس کا جواب آتے آتے کئی دن لگ جاتے ہیں اس وقت تک ڈرامہ ختم ہوچکا ہوتا ہے۔ہوم ڈیپارٹمنٹ کو چاہئے کہ اس کمیٹی کو اختیارات دیئے جائیں تا کہ وہ موقع پر ایکشن لے،اسٹیج ڈراموں سے فحاشی ختم کراسکے۔
کوئی نیا تھیٹر کھولا جاتا ہے تو اسے ہوم ڈیپارٹمنٹ سے اجازت لینی ہوتی ہے ،راولپنڈی میں اس وقت جو تھیٹر کام کررہے ہیں ان کے پاس ہوم ڈیپارٹمنٹ کا اجازت نامہ تک موجود نہیں۔ اگر اجازت نامہ نہیں ہے تو اس پر کارروائی ہونی چاہیے۔
ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ذرائع کے مطابق ایسا قانون بنا یا جارہا ہے کہ کمیٹی ممبران کو اختیار دیا جائے گا اوروہ موقع پر کارروائی کرے گا مگرابھی تک اس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔
ایسی ڈمی کمیٹی کا کوئی فائدہ نہیں نہ تو اسٹیج مالکان ان سے گھبراتے ہیں اور نہ ہی ان کے کہنے پر رکتے ہیں ان لوگوں کو اندازہ ہے کہ کمیٹی ممبران جب تک رپورٹ بھیجیں گے ہمارا ڈرامہ اس شہر سے ختم ہو چکا ہوگا،گورنمنٹ آف پنجاب کو اس سلسلے میں فوری ایکشن لے کر کمیٹی ممبران کو اختیار دینے پڑیں گے تاکہ وہ کارروائی کر سکیں۔
اسٹیج کے چند اداکار اور اداکاراؤں نے اسٹیج ڈراموں کو بد نام کر دیا ہے،فیملیز نے تو کافی عرصہ پہلے ہی یہ اسٹیج ڈرامے دیکھنا چھوڑ دیے تھے، راولپنڈی میں کوئی ایسا تھیٹر نہیں جس میں کوئی فیملی ڈرامہ دیکھنے جاتی ہوں اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈراموں میں فحاشی اور بے حیائی کو پرموٹ کیا جاتا ہے اور نوجوان نسل کو تباہ کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ راولپنڈی کے تھیٹروں میں ڈرامہ شروع ہونے سے پہلے ممبران کمیٹی کو جو مواد دکھایا جاتا ہے اس میں تو سب ٹھیک ہوتا ہے لیکن بعد میں چلنے والے ڈرامے میں بہت کچھ تبدیل کر دیا جاتا ہے۔