کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کے لواحقین کی طرف سے دی گئی درخواستوں کی مسلسل 28 روز تک سماعت ہوئی جس کے دوران ججز کے 2 رکنی بینچ نےکئی ماہ سے لاپتہ 62 افراد بازیاب کروائے جبکہ دیگر کی رہائی کا حکم دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے 28 روز کے دوران جبری گمشدگی کے حوالے سے 162 درخواستیں نمٹائیں اور اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پراسیجر (ایس او پیز) پر عمل درآمد نہ ہونے کے الزام میں متعدد ڈی ایس پیز اور انسپکٹرز کو معطل کرنے کے احکامات صادر کیے۔
متعدد پولیس افسران کے خلاف غل بیانی اور ناقص طریقۂ تفتیش کے باعث ایکشن لیا گیا۔ سندھ ہائی کورٹ نے ایسے پولیس افسران کے خلاف فوری محکمہ جاتی کارروائی اور تفتیش کا حکم دیا۔ جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد کے بازیاب نہ ہونے پر پولیس حکام کو نوٹسز جاری کیے گئے۔
سندھ ہائی کورٹ نے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی سندھ)، سیکریٹری داخلہ سندھ، ڈی آئی جی کاؤنٹر ٹیرر ازم (سی ٹی ڈی) اور دیگر پولیس حکام کو جبری گمشدیوں کے معاملے پر طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ دیگر لاپتہ افراد کو بھی فوری طور پر رِہا کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ، 11 سالہ بچی شہید