لاہور میں خاتون سے بچوں کے سامنے اجتماعی زیادتی کے ملزم کا ڈی این اے جائے حادثہ سے ملا جو گزشتہ ریکارڈ سے میچ ہوگیا جبکہ ملزم کی تصویر بھی منظرِ عام پر آگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق قبل ازیں جنسی زیادتی کے سنگین جرم کا یہ واقعہ گجرپورہ لنک روڈ پر پیش آیا جس کے دوسرے ملزم کو گرفتار کرنے کیلئے کارروائی جاری ہے۔
تصویر میں نظر آنے والا عابد نامی ملزم پنجاب کے شہر بہاولنگر کا رہائشی ہے جو 2013ء میں بھی اسی طرح کی ایک واردات میں ملوث رہا۔ ملزم کا ڈی این اے جائے وقوعہ پر 3 مقامات سے ملا۔
پرانے کریمنل ریکارڈ سے بھی ملزم کا ڈی این اے میچ کر گیا۔ مبینہ طور پر ملزم عابد نے ہی موٹر وے پر خاتون کی گاڑی کا دروازہ توڑا تھا۔ متاثرہ خاتون کے لباس سے بھی عابد کا ڈی این اے برآمد ہوا۔
خاتون کی گاڑی سے بھی ملزم کے ڈی این اے کے نمونے ملے۔ ملزم نے بہاول نگر میں 7 سال قبل ماں بیٹی سے بھی جنسی زیادتی کی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ عابد جنسی زیادتی کے واقعات کا عادی مجرم ہے۔
پنجاب پولیس لاہور کے علاقے کرول گاؤں میں ملزم کو تلاش کرنے کیلئے مختلف مقامات پر چھاپے مار رہی ہے۔ سرچ آپریشن کیلئے پولیس کی بھاری نفری طلب کر لی گئی۔
خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کے ذمہ دار افراد کا تعین کرنے کیلئے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی بھی متحرک ہے، ایجنسی کا کیمپ اسٹیڈیم میں شروع ہوگیا جہاں 45 افراد کا ڈی این اے سیمپل لے لیا گیا۔
واقعے کی تحقیقات کیلئے پولیس گاڑی میں موجود شواہد کا جائزہ لے رہی ہے۔ گاڑی پر فنگر پرنٹس کی تحقیق کیلئے ڈیٹا نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو بھجوایا گیا۔ تحقیقات میں دیگر ادارے بھی شریک ہیں۔
پولیس کی درخواست پر حساس ادارے بھی خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کیس پر تحقیقات میں مصروف ہیں۔ اب تک پولیس کیس کی تفتیش کیلئے اہم نکات کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔
یاد رہے کہ اِس سے قبل موٹر وے پر خاتون سے زیادتی کیس کی تحقیقات کے دوران تفتیشی اہلکاروں کو واقعے کی جگہ سے زیادتی کا شکار خاتون سے چھینی گئی انگوٹھی اور گھڑی مل گئی۔
تفتیشی اہلکاروں کی جانب سے دونوں اشیا کو برآمد کرنے کے بعد فنگر پرنٹس کے تجزیئے کے لیے بھجوا دیا گیا۔آئی جی پنجاب انعام غنی کا گزشتہ روز اس حوالے سے کہنا تھا کہ 15 مشتبہ افرادکی پروفائلنگ کر لی۔
مزید پڑھیں: لاہور میں زیادتی کا شکار خاتون سے چھینی گئی انگوٹھی اور گھڑی مل گئی