اسلام آباد:نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے 7انوسٹی گیشنز اور 12 انکوائریز کی منظوری دیدی گئی جبکہ چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور کرپشن فری پاکستان کیلئے انتہائی سنجیدہ ہیں،اولین ترجیح میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت،گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے،تمام ڈائریکٹر جنرلز شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مقررہ وقت کے اندر قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائیں۔
نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں۔ تمام انکوائریاں اورانویسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی گئی ہیں جوکہ حتمی نہیں۔
نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعد مزید کاروائی کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں عاصم مرتضیٰ خان سابق مینجنگ ڈائریکٹر /چیف ایگزیکٹو آفیسر/رکن بورڈ آف ڈائریکٹرز پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ(پی پی ایل) اور دیگر کے خلاف بد عنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔
ملزمان پر مبینہ طورمیسرزمورانوفتوڈولے کو تیل و گیس کی تلاش کے ٹھیکہ میں بدعنوانی کا الزام ہے۔جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں (7) انوسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔
جن میں المسہ ماڈل ٹاؤن اور پروفیسر ماڈل ٹاؤن کی انتظامیہ اور دیگر،بلین ٹری سونامی پروجیکٹ خیبر پختونخواہ میں 4الگ الگ انوسٹی گیشنز،ٹیکسٹ بورڈ خیبر پختونخواہ کے افسران /اہلکاران اور دیگر،مرزا خان صوہیرا نی،محکمہ تعلیم اور خواندگی حکومت سندھ کے افسران و اہلکاران اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشنز شامل ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں (12) انکوائریز کی منظوری دی گئی۔
جن میں بلین ٹری سونامی پروجیکٹ خیبر پختونخواہ میں 6الگ الگ انکوائریز،شوگرسبسڈی سیکنڈل میں شوگر ملز کی انتظامیہ اور دیگر، عبدالرحیم خان،ظہور احمد،عظمت علی شاہ اور حمزہ خان، عرش الرحمان، ایڈیشنل کنٹرولر عبد الولی خان یونیورسٹی مردان اور دیگر،بنوں شوگر ملز لمیٹڈ کے افسران /اہلکاران،آرکیالوجی ڈیپارٹمنٹ خیبر پختونخواہ کے افسران /اہلکاران اور دیگر،سردار خان چانڈیو رکن صوبائی اسمبلی،برہان خان چانڈیو رکن صوبائی اسمبلی،ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے افسران /اہلکاران اور دیگر کے خلاف انکوائریز شامل ہیں۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں قیصر ولی خان سابق رکن صوبائی اسمبلی،پاک پی ڈبلیو ڈی کے افسران/اہلکاران اور دیگر،ایل جی ای اینڈ آر ڈی ڈی، ٹی ایم اے ٹاؤن کے افسران اور اہلکاران اور دیگر،گومل یونیورسٹی ڈی آئی خان کے افسران /اہلکاران اور دیگر،سابق ضلع ناظم پشاوراور دیگر،لوکل گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ حکومت خیبر پختونخواہ کے افسران /اہلکاران اور دیگر،ریونیو ڈپارٹمنٹ ڈی آئی خان کے افسران /اہلکاران اور دیگر،دلاور حسین میمن سی ای او سیپکو سکھر، نظیر سومرو سی ٹی او سکھر اور دیگرکے خلاف انکوائریز اب تک عدم شواہد کی بنیاد پرقانون کے مطابق بند کرنے کی منظوری دی گئی۔
جبکہ سریر محمد سابق ڈی جی پی ڈی اے، محمد طارق سابق جنرل منیجر پی ڈی اے،عبد الحلیم پراچا سابق ڈائریکٹر پی ڈی اے، مرزا خان ہاؤسنگ آفیسر پی ڈی اے اور دیگر کے خلاف انوسٹی گیشن اب تک عدم شواہد کی بنیاد پرقانون کے مطابق بند کرنے کی منظوری دی گئی۔
قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور کرپشن فری پاکستان کے لئے انتہائی سنجیدہ ہے۔ نیب کی اولین ترجیح میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے۔