اسلام آباد: عاصم سلیم باجوہ کے مستعفی ہونے کی اصل وجوہات سامنے آگئیں، واضح رہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئر مین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات مسترد کردیئے اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیاہے۔
ذرائع کے مطابق عاصم باجوہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر 4 صفحات پر مشتمل تردیدی بیان بھی جاری کیا ہے، عاصم سلیم باجوہ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے خلاف تمام الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔ اللہ کا شکر ہے میرے اور اہلخانہ کیخلاف الزامات کی کوشش بے نقاب ہو گئی۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات نے مزید کہا کہ میں ہمیشہ عزت اور وقار کے ساتھ مل کی خدمت کرتا رہوں گا۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے اہلخانہ کے ساتھ مل کر معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزارت اطلاعات میں مزید قابل لوگ موجود ہیں تو اس لیے وہ کام میں ان کے لیے چھوڑوں گا اور میں اپنا فوکس ادھر ہی رکھوں گا۔انہوں نے کہا کہ ابھی میں نے اس حوالے سے فیصلہ کیا ہے اور صبح اپنا استعفیٰ پیش کروں گا اور درخواست دوں گا کہ مجھے اس عہدے سے ریلیف دے دیں۔
عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ سی پیک وزیر اعظم عمران خان کی بہت بڑی ترجیح ہے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارا مستقبل ہے اور سی پیک اتھارٹی میں مجھے میں 10ماہ گزارنے کے بعد میرا اپنا بھی یہی ماننا ہے لہٰذا مجھے امید ہے کہ وزیر اعظم مجھے سی پیک زیادہ توجہ سے کام کی اجازت دے دیں گے۔
دوسری جانب ٹویٹر پر جاری کردہ دستاویزات میں انہوں نے لکھا کہ میرے بھائیوں کی کمپنی کو سی پیک کے ٹھیکے دینے سے متعلق بے بنیاد الزام لگایاگیا، میرے بھائیوں کی کمپنی نے کبھی سی پیک کا کوئی ٹھیکہ نہیں لیا۔