خودکشی کیس کے 3 ملزمان تفتیش پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ڈاکٹر ماہا کے والد کا الزام

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

خودکشی کیس کے 3 ملزمان تفتیش پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ڈاکٹر ماہا کے والد کا الزام
خودکشی کیس کے 3 ملزمان تفتیش پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ڈاکٹر ماہا کے والد کا الزام

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں 18 اگست کو خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا علی کے والد نے دعویٰ کیا ہے کہ کیس میں 3 اہم مشتبہ ملزمان بیٹی کی وفات کے بعد ہونے والی تفتیش پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق 25 سالہ لیڈی ڈاکٹر کے والد نے کہا کہ جب میری بیٹی کی میت ہسپتال بھیجی گئی، اُس وقت 2 افراد جنید خان اور وقاص حسن رضوی نے ڈاکٹرز کے ساتھ کام کرکے ایم ایل او کو تبدیل کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ میری بیٹی نے خودکشی کیوں کی؟

ڈاکٹر ماہا کے والد نے کہا کہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ میری بیٹی نے والدین کے رویے سے پریشان ہو کر خودکشی کی جبکہ ہم نے اس کی بہتر تعلیم کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ پہلے وقاص حسن رضوی ہسپتال پہنچا جس نے اپنا تعارف ٹیکنیشن کے طور پر کرایا جبکہ جنید خان اس کے بعد آیا۔

وقاص اور جنید نامی ملزمان پر ڈاکٹر ماہا کے والد نے الزام لگایا کہ انہوں نے ایم ایل او کو تبدیل کردیا ہے۔ انہوں نے وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان سے انصاف کا مطالبہ کیا جبکہ ڈاکٹر ماہا کراچی کے علاقے کلفٹن میں بلاول ہاؤس کے نزدیک ایک پریکٹسنگ ڈاکٹر تھیں۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر ڈاکٹر ماہا انفلوئنسر بھی تھیں جنہیں بڑی تعداد میں عوام فالو کر رہے تھے۔ انسٹا گرام پر لباس تخلیق کرکے ڈاکٹر ماہا نے عوام میں خوب مقبولیت حاصل کی۔ ایک فیشن بلاگر کے طور پر بے شمار افراد ڈاکٹر ماہا کو پسند کرتے ہیں۔ 

یاد رہے کہ اِس سے قبل نوجوان ڈاکٹر ماہا علی کی میڈیکل رپورٹ اور جائے وقوعہ سے ملنے والے شواہد میں تضاد سامنے آگیا۔کراچی ڈیفنس فیز فور میں 18اگست کی رات اپنے گھر میں خود کو گولی مارنے والی ڈاکٹر ماہا علی شاہ کو شدید زخمی حالت میں جناح اسپتال لایا گیا  جہاں جان بچانے کی ابتدائی کوششوں کے دوران ہی لیڈی ڈاکٹر کی موت واقع ہوگئی۔

اسپتال ذرائع کے مطابق ماہا علی چونکہ اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں طبی امداد کے دوران ہلاک ہوگئی تھی۔ اس لئے لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا گیا بلکہ جناح اسپتال کے میڈیکو لیگل آفیسر ڈاکٹر حسان احمد نے میڈیکل رپورٹ جاری کی تھی۔شواہد میں تضادرواں ہفتے سامنے آیا۔ 

مزید پڑھیں: ڈاکٹر ماہا علی کی خودکشی،میڈیکل رپورٹ اور شواہد میں تضاد 

Related Posts