اسلام آباد میں قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی، زیرِ التواء مقدمات کھولنے کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد میں قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی، زیرِ التواء مقدمات کھولنے کا فیصلہ
اسلام آباد میں قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی، زیرِ التواء مقدمات کھولنے کا فیصلہ

اسلام آباد:  وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان کی ہدایت پر شہرِ اقتدار میں قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے جس کے تحت زیرِ التواء مقدمات کھولنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق قبضہ مافیا کے حوالے سے ایف آئی اے، پولیس اور ضلعی انتظامیہ و سی ڈی اے کے ساتھ ساتھ اینٹی کرپشن میں بھی زیرِ التواء مقدمات موجود ہیں  جنہیں چند روز میں کھول دیا جائے گا جبکہ غوری ٹاؤن کے نئے مالک چوہدری عثمان اور فورتھ شیڈول میں شامل ملزم چوہدری عبدالرحمٰن نے دوڑ دھوپ شروع کردی۔

حکومتی پارٹی کے رکنِ قومی اسمبلی کی طرف سے تمام تر مقدمات کو ختم کرانے کیلئے 75 کروڑ کے مطالبے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیرِ اعظم  کی طرف سے وزارتِ داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کو قبضہ مافیا کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت دی گئی جس کے بعد غوری ٹاؤن میں کھلبلی مچ گئی۔

سرمایہ کاروں نے غوری ٹاؤن انتظامیہ کو دو ٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ وہ ہاؤسنگ سوسائٹی کو قانونی طور پر کلیئر کروائیں، بصورتِ دیگر عام شہریوں کے مزید اربوں روپے کی رقم ڈوب جائے گی۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ غوری ٹاؤن میں محکمۂ اوقاف کی درجنوں کنال زمین پر بھی قبضہ کرکے مکانات تعمیر کر لیے گئے ہیں۔

غوری ٹاؤن انتظامیہ نے عام شہریوں کا اعتماد بحال کرنے کیلئے فوری طور پر غوری ٹاؤن میں مفت بس سروس کیلئے متعدد گاڑیاں خرید کر علاقے میں دوڑانا شروع کردی ہیں۔ پانی کے ٹینکر بھی گھروں میں مفت دئیے جا رہے ہیں۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سوسائٹی سے معاملات کلیئر کیے جائیں۔

سوسائٹی کے پرانے مالک نے مقدمات کے خوف سے سوسائٹی چوہدری عثمان کو ٹرانسفر کردی ہے جبکہ شہریوں کا کہنا ہے کہ اگست میں ہی ایس ای سی پی، نیب، ایف آئی اے، اینٹی کرپشن اور پولیس میں سوسائٹی میں قبرستان، اسکولز اور گراؤنڈ کی زمینوں پر قبضے کرکے اربوں کی کرپشن کی شکایات باضابطہ درج کروائیں گے۔

دوسری جانب ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کی واضح ہدایت کے بعد غوری ٹاؤن میں زیرِ قبضہ سرکاری و غیر سرکاری زمین سے متعلق معلومات لی جارہی ہیں۔ جلد ہی ذمہ داروں کے خلاف حتمی کارروائی شروع کی جائے گی۔

جب اِس سلسلے میں چوہدری عثمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے غوری ٹاؤن متاثرین کی تعداد 2 ہزار 8 سو تھی۔ اب چونکہ میں مالک ہوں، اِس لیے متاثرین رہے ہی نہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کو سروئیر سے مالک کیوں بنا دیا گیا؟ تو انہوں نے اسے آپس کا مسئلہ قرار دیا۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق غوری ٹاؤن میں ہونے والی کرپشن کا حجم 17 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔ واضح رہے کہ چوہدری عثمان قبل ازیِ اسی سوسائٹی میں سروئیر کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے لوگوں سے پلاٹوں کی نشاندہی کی صورت میں دھوکہ دہی کرتے تھے تاہم مالک بننے کے بعد وہ براہِ راست متاثرین سے دھوکہ دہی کر رہے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھیں: 13 ارب کی بدعنوانی، متاثرین نے عدالت جانے کا فیصلہ کر لیا

Related Posts